براڈ شیٹ کیس

براڈ شیٹ کیس،قومی اسمبلی اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب طلب ،حکومت کی مخالفت

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے براڈ شیٹ کیس میں چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا جبکہ حکومت نے کمیٹی میں چیئرمین نیب طلبی کی مخالفت کی۔

چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں، ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا،نیب سے مراد ہرگز بھی چیئرمین نہیں بلکہ ادارہ ہے۔

وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے چیئرمین نیب طلبی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کا کیا تعلق اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دباﺅمیں لانا ہے،اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے۔کمیٹی اجلاس میں چیئرمین نیب کو طلب کرنے پر کمیٹی چیئرمین اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔

جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جاوید لطیف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا،جس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز ،وزارت اطلاعات و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔براڈشیٹ کیس کے معاملے پر کمیٹی اجلاس میںبحث ہوئی ، چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف براڈ شیٹ کے معاملے پر نیب پر برہم ہوگئے اور کہا کہ ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، چیئرمین نیب آکر وضاحت دیں کہ براڈ شیٹ کو کیوں اربوں روپے دیئے گئے، لوگ بھوکے مررہے ہیں ہم لاکھوں روپے ایک ادارے کو دے رہے ہیں،براڈ شیٹ کے حوالے سے چیزوں پر ریاست کو شرمندگی ہوئی،

ایک ادارے کی غلطی کی وجہ سے عوام کے اربوں روپے ادا کرنا پڑے، نیب نے بار بار اپنا موقف بدلا، لندن ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، نیب کیسے بہکاوے میں آگیا کہ غلط اکاونٹ میں پیسے چلے گئے، چیئرمین نیب آکر بتائیں کہ یہ سب کب اور کس کے دور میں ہوا،نیب سے مراد ہرگز بھیچیئرمین نہیں بلکہ ادارہ ہے،ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں ہمارے پیسے غلط طریقے سے کیوں گئے،جو پیسے ادا کیے گئے وہ بغیر کسی تصدیق کے غلط اکاﺅنٹ میں بھیج دئےے گئے ۔ قائمہ کمیٹی نے چیئرمین نیب کو آئندہ اجلاس میں بریفنگ کیلئے طلب کر لیا۔کمیٹی رکنناصر خان موسی نے کہا کہ سابقہ چیئرمین نیبسے بھی پوچھا جائے کہ ایسا کیوں ہوا۔

کمیٹی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی نے براڈشیٹ کے اہم معاملے پر نقطہ اٹھایا ہے،ہم سب کو براڈشیٹ کے معاملے پر تحفظات ہیں،چیئرمین نیب آکر بتائیں کیا وجوہات اور محرکات ہیں۔اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن فرخ حبیب نے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کی مخالفت کردی اور کہا کہ معاملے پر حکومت نے کمیٹی تشکیل دی ہے اس کی تحقیقات کا انتظار کر لیا جائے۔وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے اس کو تحقیقات مکمل کرنے دینا چائیے،قوم کو پتہ چلنا چاہیے الف سے یہ تک کیا ہوا، کمیٹی مجاز ہے کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے،

وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے،کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی،انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے،ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں؟۔اس موقع پر چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے۔کمیٹی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہکمیٹی کا اختیار ہے کسی کو بھی طلب کرلے،براڈ شیٹ کے معاملے پر پاکستان ملین ڈالرز کا مقروض ہوا،اس کیس سے پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا۔

اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی ۔وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چیئرمین نیب کا کیا تعلق اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں،کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے وزیر اطلاعات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دباﺅ میں آگئے ہیں ۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں آپ کی تعریف کی وجہ سے دباو میں نہیں آسکتا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی کردیا گیا، نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں، وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد ہر پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرکے نیب کو دباو میں لانا ہے،

اطلاعات کمیٹی میں چیئرمین نیب کو بلانے کی بات مضحکہ خیز ہے،وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنا دی ہے،کمیٹی 45 روز میں اس کے جوابات دے گی،جو چیز ان کو سوٹ کرتی ہے یہ اس کی علیحدگی میں دیکھنا چاہتے ہیں ،ہم براڈ شیٹ کی مکمل انکوائری چاہتے ہیں ،یہ معاملہ 2000 میں شروع ہوا،اس میں نیب، وزراءجو بھی تھے سب کی انکوائری ہوگی،انکوائری کمیٹی کا نوٹیفکیشن آج یا کل ہو جائے گا،پی ٹی وی کا بورڈ جلد مکمل کیا جائے گا ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ براڈ شیٹ معاملے نے ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا،براڈ شیٹ سے پوری دنیا میں ہمارا مذاق بنا،براڈ شیٹ کمپنی کے ذریعے قوم کا پیسہ نیب ڈیپارٹمنٹ سے باہر گیا،

سوال یہ ہے کہ نیب نے پاکستانی قوم کو کیا دیا؟ جب براڈ شیٹ کمپنی کی پیدائش چار ماہ تھی تو نیب سے اس سے ایگریمنٹ کیوں کیا؟ یہ وہ سوالات تھے جس کے لیے نیب کو کمیٹی میں طلب کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی بورڈ بار بار تبدیل ہوجاتا ہے،ان کو پتا ہی نہیں کہ کام کس طرح کرنا ہے۔