اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025ـ26 کے بجٹ میں 850 سی سی تک کی مقامی طور پر تیار یا اسمبل کی گئی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی موجودہ رعایتی شرح ختم کر کے اسے معیاری شرح یعنی 18 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
بزنس ریکارڈر نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس مقصد کے لیے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے آٹھویں شیڈول میں ترمیم کی تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت 850 سی سی تک کی مقامی گاڑیوں پر 12.5 فیصد سیلز ٹیکس نافذ ہے۔ اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو ایف بی آر آٹھویں شیڈول کے اندراج نمبر 72 کو ختم کر دے گا، جس کے نتیجے میں یہ گاڑیاں 18 فیصد کے عمومی سیلز ٹیکس کی زد میں آ جائیں گی۔حکام کے مطابق یہ اقدام نئے مالی سال میں محصولات بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
ایف بی آر تمام سیلز ٹیکس چھوٹ اور کم شرحوں کا ازسرنو جائزہ لے رہا ہے تاکہ انہیں معیاری شرح یعنی 18 فیصد کے برابر لایا جا سکے۔سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے تحت آٹھویں شیڈول میں شامل اشیاء پر مخصوص شرائط، حدود اور شرحوں کے مطابق ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی یہ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اشیاء پر ٹیکس کی یکساں شرح نافذ کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔واضح رہے کہ کم قیمت چھوٹی گاڑیاں، جن کا انجن سائز 850 سی سی تک ہوتا ہے، کم آمدن والے شہریوں میں خاصی مقبول ہیں۔ مجوزہ اضافہ براہ راست متوسط طبقے کو متاثر کرے گا۔