لاہور (رپورٹنگ آن لائن)چیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہو میاں خرم الیاس نے نیپرا کی طرف سے آئی ایم ایف سے مزید قرضوں کیلئے اس کی شرائط پر بجلی کے فی یونٹ پر3.23روپے اضافی سرچارج وصولی کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے بجلی صارفین پر 335ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا جس کا زیادہ بوجھ صنعتی و تجارتی شعبہ پر پڑے گا،جبکہ جہاں کمرشل مقاصد کیلئے بجلی کی قیمت انتہائی زیادہ ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین سہیل اکبر،احسن منیر چاولہ وائس چیئرمین کے ہمراہ صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوںنے کہا کہ اس سے قبل آئی ایم ایف کی شرط پر برآمدی صنعتوں کیلئے سستی بجلی کی فراہمی واپس لے لی گئی تھی اور حکومت نے فوری طور پر زیرو ریٹیڈ صنعتوں سے19روپے99پیسے فی کلو واٹ کی سہولت ختم کردی تھی۔انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایما پر بجلی مہنگی ہونے اور سرچارج میں اضافہ سے پاکستانی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور مہنگی اشیاء کے باعث بین الاقوامی برآمدی منڈیوں میں مقابلہ ممکن نہیں ہوگا پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں کمی سے برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی ہوگی جس سے حکومت کو بین الاقوامی اداروں سے ان کی شرائط پر مزید قرض لینا ہوگا جس سے ملک کی خراب معاشی صورتحال مزید متاثر ہوگی۔
میاں خرم الیاس نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ صنعتی شعبہ کیلئے تباہ کن ہوگا ،فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ ظالمانہ فیصلہ ہے بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں پہلے ہی ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے اس لیے فیول ایڈجسٹمنٹ فارمولہ یکسر ختم کیا جائے ۔اس سے صنعتی شعبہ متاثر ہورہا ہے اور ہوشربا بلوں کی عدم ادائیگی پر متعدد صنعتوں کے کنکشن کاٹ دیئے گئے ہیں۔اس لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی بجائے اس میں کمی کی جائے۔تاکہ صنعتی شعبہ ترقی کرے اور ملکی معیشت مستحکم ہو۔