لاہور(رپورٹنگ آن لائن )وزیر اعظم کے مشیربرائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی مسلح جدوجہد پر تلے ہوئے ہیں، مسلح جدوجہد کرنی ہے تو پھر ایکشن ہو گا، 11سال بعد بھی ہم سانحہ ایپی ایس کی مذمت کر رہے ہیں، دہشتگرد کیڈٹ کالج میں بھی سانحہ اے پی ایس جیسا واقعہ کرنا چاہتے تھے، قوم نے دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے،جودہشتگردوں سے بات کا درس دے رہے ہیں ان سے بھی آہنی ہاتھوں سے بات کرنی چاہیے۔
ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ابہام پیدا کیا گیا،دوبارہ دہشتگردوں کو واپس لایاگیا، کن لوگوں نے دہشتگردوں سے مذاکرات کا فیصلہ کیا؟ دہشتگردوں سے مذاکرات ہوئے انہوں نے واپس آکر وہی شروع کر دیا، اللہ کا شکر ہے کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام ہواورنہ 16 دسمبر سے بڑا واقعہ ہو جاتا، آج کیوں کہا جا رہا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن نہیں ہونا چاہیے، آج کیوں کہا جا رہا ہے کہ دہشتگردوں سے بات کرنی چاہیے،یہی چیز ابہام پیدا کرتی ہے۔ا نہوںنے کہا کہ جنرل باجوہ اور فیض حمید نے بریفنگ دی تھی،اس وقت کی حکومت بھی شامل تھی، بریفنگ دی گئی کہ یہ حالات ہیں، بریفنگ دی گئی تھی کہ بچوں اور خواتین کاکیا قصور ہے، بریفنگ دی گئی کہ کیوں نہ انہیں واپس آنے دیاجائے، کہا جا رہا تھا کہ دہشتگرد ہتھیار رکھیں گے،
آئین و قانون کے تحت معاشرے کا حصہ بنیں گے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کی بھی مخالفت کی جارہی ہے۔انہوںنے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مسلح جدوجہد پر تلے ہوئے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے مسلح جدوجہد کرنی ہے تو پھر ایکشن ہو گا، 25مئی،9مئی اور 26 نومبر کو مسلح جدوجہد تھی، اس 26نومبر کو بھی مسلح جدوجہد کا ارادہ تھالیکن نہیں ہو سکی، دہشتگردی کے خاتمے کا فیصلہ ہو گیا،اس میں کوئی ابہام نہیں، تحریک انصاف کسی واقعے کا انتظار کررہی ہے۔انہوںنے کہا کہ نوازشریف نے فیض حمید کی سزا کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، نوازشریف نے صرف کہا کہ مکافات عمل ہے،اس سے زیادہ بات نہیں کی، کسی شخص نے خلاف ورزی کی اور ادارے نے احتساب کیا تو اس پر اطمینان کا اظہار ہو سکتا ہے، فیض حمید پر ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے،
اس میں اختیارات کاناجائز استعمال ہے، اختیارات کے غلط استعمال میں ٹاپ سٹی والا کیس ہے، فیض حمید اکیلے نہیں،پورا نظام کام کررہا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا پورا نظام بانی پی ٹی آئی کو لایاتھا،اس سے کسی نے انکار نہیں کیا۔انہوںنے کہا کہ سیاسی نظام درست ہو جائے تو ہمیں اس سے بڑا انتقام اور ریلیف نہیں چاہیے، (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی میثاق جمہوریت پر پہنچنے تو یہ تیسرے صاحب آگئے، بانی پی ٹی آئی سیاسی فورسز کے ساتھ بیٹھ کر سیاسی نظام ٹھیک کرنے پرآمادہ نہیں، بانی پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے،خود مسلح جدوجہد چاہتے ہیں۔









