پلاٹ

بائی لاز کی منظوری کےلئے کوآپریٹو افسران کی جانب سے ایک پلاٹ، 40 لاکھ لینے کا انکشاف

لاہور(رپورٹنگ آن لائن) پوسٹل ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے لے آؤٹ پلان کی منظوری دینے میں کوآپریٹو افسروں نے کروڑوں کی دیہاڑی لگا لی۔ سرکل رجسٹرار فضل احمد رندھاوا نے ڈیل میں مرکزی کردار ادا کیا۔ سابق سرکل اور موجودہ ڈپٹی رجسٹرار ساجد حسین سمیت دیگر اعلیٰ افسران میں 40 لاکھ روپے تقسیم کرنے جبکہ فضل احمد رندھاوا ڈیل کے عوض نے خود کے لئے ایک پلاٹ بھی بخشیش میں لیا ہے۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ایویلوایشن کو لکھے جانے والے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ پوسٹل ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام امور قانونی پائے گئے ہیں لہٰذا محکمہ کوآپریٹو این او سی جاری کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ کوآپریٹو میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی اور کسی بھی جائز کام کو کروانے کےلئے کروڑوں روپے وصول کئے جاتے ہیں۔محکمے کے افسران پروفیشنل ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر نوکری کو کاروبار سمجھ کر کرنے لگے ہیں۔
پلاٹ
ہاؤسنگ سوسائٹیز کی منیجمنٹ کمیٹیوں کے ساتھ مل کر کروڑوں کی دیہاڑیاں لگانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ محکمے کے تمام فیلڈ افسران جن میں ڈپٹی رجسٹرار ، سرکل رجسٹرار اوراسسٹنٹ رجسٹرار سوسائٹی کے امور کی دیکھ بھال کی بجائے محض کاروبار کی تلاش میں رہتے ہیں۔

حال ہی میں محکمہ پر قابض ایک گروپ جس کے سربراہ جوائنٹ رجسٹرار سیٹھ اقبال احمد ہیں انہوں نے رنگ دیکھانا شروع کر دیا ہے اور بڑی بڑی ڈیلز کے تحت کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے سوسائٹیز انتظامیہ شدید پریشانی سے دو چار ہے۔ محکمے کی بے جا مداخلت اور ہر کام میں حصہ مانگنے پر سوسائٹیز کی منیجمنٹ کمیٹیاں محکمے کی اس بلیک میلنگ سے تک آ چکی ہیں۔ بعض سوسائٹیز میں منیجمنٹ کمیٹیوں کے ارکان محکمے کے افسران سے ملے کر خوب پیسہ بنا رہے ہیں ۔

سوسائٹیز میں منیجمنٹ کمیٹیوں میں چھپے پراپرٹی ڈیلرز نے سوسائٹیز میں پارک اور مساجد کی جگہ تک پر پلاٹ بنا کر فروخت کر دئیے ہیں مگر فیلڈ افسران جن میں جوائنٹ رجسٹرار سیٹھ اقبال احمد، ڈپٹی رجسٹرار ساجد حسین ، سرکل رجسٹرار فضل احمد رندھاوا سوسائٹیز میں غلط کاموں کو روکنے کی بجائے مال بنانے میں مصروف ہیں۔ یہ کرپٹ ٹولہ کسی بھی اہم سیٹ پر کسی ایسے افسر کو نہیں آنے دے رہے جس کو ان کی آشیر باد نہ ہو۔ ان افسران کے دفاتر میں سوسائٹیز کے رہائشیوں کی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے جبکہ جہاں سے پیسہ آنا ہوتا ہے وہ کام ترجیح بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے محکمے کے رجسٹرار اور سیکرٹری نے بھی مکمل چپ سادھ لی ہےکرپٹ افسران کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ بعض سوسائٹیز کے ممبران اور منیجمنٹ کمیٹیوں کے عہدیداران نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے افسران جن میں جوائنٹ رجسٹرار سیٹھ اقبال احمد، ڈپٹی رجسٹرار ساجد حسین اور سرکل فضل احمد رندھاوا کے اثاثوں کی چھان بین کی جائے اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ یہ نوکری میں آنے کے بعد کیسے کروڑوں پتی بن گئے ہیں۔