ثقلین مشتاق

بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کسی بھی بلے باز نے سپنر زکوسعید انور سے بہتر نہیں کھیلا، ثقلین مشتاق

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) سابق ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ پاکستان کے سابق نامور بلے باز سعید انور آف سپن باؤلز کو کھیلنے کے ماہر تھے، بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے کسی بھی بلے باز نے سپنر زکو ان سے بہتر نہیں کھیلا۔

اپنے یو ٹیوب چینل پر اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں نے سعید انور کے خلاف کچھ میچ کھیلے لیکن نیٹ کے ساتھ اس کے ساتھ بہت سے راؤنڈ کئے اسے شکست دینا یا اس کی وکٹ لینا بہت مشکل تھا۔ سعید انور نے 55 ٹیسٹ اور 247 ون ڈے میچ کھیلے اور سات ٹیسٹ اور11 ون ڈے میچوں میں بھی پاکستان کی کپتانی کی۔ ثقلین مشتاق جو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہائی پرفارمنس سنٹر میں انٹرنیشنل پلیئر ڈویلپمنٹ کے سربراہ ہیں نے کہا ہے کہ سعید انور بہت ٹیلنٹڈ تھے اور میرے خیال میں کوئی اور بائیں ہاتھ کا بلے باز نہیں تھا جو آف سپنر کو ان سے بہتر کھیلتا تھا۔

ثقلین جنھیں ”دوسرا” کی ایجاد کا سہرا دیا گیا تھا نے کہا کہ دوسرا بائیں ہاتھ کا بلے باز جس نے آف سپن باؤلرز کو بہتر کھیلا تھا وہ بھارتی کرکٹر اور موجودہ بورڈ آف کنٹرول برائے کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے صدر گنگولی تھے۔گنگولی کو آف سپنرز کے خلاف بھی مہارت حاصل تھی۔ وہ آف سپنرز کے خلاف کٹ ، انسائڈ آؤٹ اور سویپ سے جب چاہیں باؤلر کے جارخانہ حکمت عملی اختیار کرسکتے تھے ۔انہوں نے کہا وہ ذہین اوربہادر تھے اور ٹرننگ وکٹ پر اچھا کھیلتے تھے۔ثقلین نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے بلے باز برائن لارا نے آف سپنرز کو بھی عمدہ کھیلا۔

میں نے ایک بار اس وقت دیکھا جب لارا سری لنکا کے آف سپنر متھیا مورلی دھرن کے خلاف جارخانہ موڈ میں تھے۔ لارا نے1990 میں پاکستان کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا ۔ ثقلین نے کہا کہ سری لنکن کرکٹر کمار سنگاکارا بھی آف سپن بولنگ کے بہترین بلے باز تھے۔ انہوں نے کہا بائیں ہاتھ والے بلے بازوں کے خلاف آف سپنرز کھیلنا ایک حربہ تھا اور اب بھی استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا لیکن یہ (انور ، گنگولی ، لارا ، سنگاکارا) بائیں ہاتھ کے کچھ بیٹسمین تھے جو آف سپنرز کو بہت عمدہ کھیلتے تھے اور باؤلرز کے لئے مشکلات پیدا کرتے تھے۔

ثقلین نے کہا کہ ان بلے بازوں کے پیچھے جو وجہ ہے کہ وہ آف سپن بولنگ کو اتنی اچھی طرح سے کھیلنے میں کس طرح کامیاب رہے ہیں وہ ان کی خود اعتمادی اور جرات ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق وہ بہادر تھے اور انہیں اپنی صلاحیتوں پر پورا یقین تھا۔ انہوں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ انہیں سپنرز کو کھیلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔