واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن)وائٹ ہائوس نے اعلان کیا ہے کہ اردن میں ایک فوجی اڈے پر تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے پیچھے عراق میں اسلامی مزاحمت کا ہاتھ ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس کے مطابق یہ حملہ عراق میں اسلامی مزاحمت گروپ نے کیا ۔کربی نے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی، وسائل اور سہولت کاری عراق میں اسلامی مزاحمت کے ذریعے کی گئی تھی۔
یہ ایک بڑا گروپ ہے جس میں مسلح گروپ کتائب حزب اللہ شامل ہے۔کربی نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ مناسب انداز میں جواب دینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیڈن حملے کا جواب دینے کے اختیارات کا مطالعہ جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ امریکہ مناسب وقت اور انداز میں جواب دے گا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بار کا واقعہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ صرف اس لیے کہ آپ نے گذشتہ 48 گھنٹوں میں کوئی (جواب) نہیں دیکھا، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو کچھ نظر نہیں آئے گا۔کربی نے عراقی حزب اللہ بریگیڈ ملیشیا کے اس بیان کی تردید کی، جس میں اس نے امریکی افواج کے خلاف فوجی اور سکیورٹی آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ گروپ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا، اور مزید کہا: یہ واحد گروپ نہیں ہے جو ہم پر حملہ کر رہا ہے۔