اے ڈی آر

اے ڈی آر کے تحت جعلسازی،اینٹی کرپشن کی ایک ہزار گاڑیوں کی انکوائری۔

میاں تنویرسرور۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور کی موٹربرانچ میں اے ڈی آر کے نام پر ہونے والی بڑی جعلسازی پر اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کر دی ہے

ذرائع کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران ای ٹی او ناظم اسد اور انسپکٹر خالد بشیر نے ایک ہزار سےزائد گاڑیوں کی ملکیت بوگس بائیومیٹرک تصدیق کے تحت تبدیل کر دی یے جس میں گاڑی کے اصل مالک نے بائیومیٹرک ویری فکیشن دی ہی نہیں نہ ہی وہ ایم آر اے کے روبرو پیش ہوا ہے اور انسپکٹر خالد بشیر نے ایم آر اے ناظم اسد سے مل کر اصل مالک کی بوگس بائیومیٹرک سلپ بنوائی جس میں ظاہر کیا گیاکہ اصل مالک جب بھی بائیومیٹرک کرتا ہے تو اس کے نشان انگوٹھا کی “ناٹ ویری فائیڈ” کی سلپ وصول ہوتی ہے۔
اے ڈی آر
جس کی بنا پر انسپکٹر خالد بشیر اور ایم آر اے ناظم اسد نے فی کیس 30 سے 40 ہزار روپے رشوت لیکر اصل مالک کی جگہ اس کے نمائندے کانشان انگوٹھا لیکر گاڑی کی ملکیت ٹرانسفر کردی ہے جبکہ اصل مالک ملکیت کی تبدیلی کے اس عمل سے لاعلم ہوتا ہے۔
اے ڈی آر
ذرائع کے مطابق SOPs کے تحت اے ڈی آر کے کیس میں اصل مالک کا نمائندہ صرف فیملی ممبر ہی ہوسکتا ہے جو نادرا کی فیملی ٹری میں شامل ہو لیکن انسپکٹر خالد بشیر اور ایم آر اے ناظم اسد نے محض گزشتہ 6 ماہ کے عرصہ میں ایک ہزار سے زائد گاڑیوں کی تبدیلی ملکیت کے وقت ایسی کسی پابندی پر عمل درآمد نہ کیا اور فیملی ممبرز کی بجائے دیگر افراد اور ایجنٹوں کو نمائندہ مقرر کرکے جعلسازی کی۔
اے ڈی آر
علم میں آیا ہے کہ اینٹی کرپشن نے مقامی شہری کی درخواست پر معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے