اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن )پاکستان مسلم لیگ(ن )کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم کیا ہے ؟ ایول وشیز مشین (شیطانی مشین)، پاکستانی تاریخ میں اس سے زیادہ فاشسٹ حکومت کبھی نہیں آئی، ہم یہاں پر کوئی غیر قانونی کام نہیں ہونے دیں گے ، حکومت اور اس کے اتحادی بلز بلڈوز کرانا چاہتے ہیں، چند روز قبل رات کے اندھیرے میں اعلان ہوا کل پارلیمان کا اجلاس ہوگا، پھر اچانک پارلیمنٹ کا اجلاس موخر کر دیا گیا، باضمیر اراکین کو داد دیتا ہوں جو حکومتی دبا ومیں نہیں آئے، بلز کو بلڈوز کر کے عوام سے حکومت کو ووٹ ملنا محال ہے، ای وی ایم کے ذریعے سلیکٹڈ حکومت اپنی مدت کوطول دینا چاہتی ہے۔
، یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، ان کو زیب نہیں دیتا، حکومت کی نیت میں فتور ہے، ایوان کوئی کالا قانون منظور نہیں ہونے دے گا، بل منظور ہوئے تو 22 کروڑ عوام کے ہاتھ ہوں گے اور ان کے گریبان، یہ کالے قوانین منظور کروانا چاہتے ہیں، بربادی کا نام تبدیلی ہو گیا، احتساب کا نام انتقام اور ای وی ایم کا نام ایول وشیز ہے، اسپیکر صاحب آپ اختیارات استعمال کرتے ہوئے اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں، دنیا کے 166 ممالک میں صرف 8 ممالک ای وی ایم کو استعمال کرتے ہیں، جرمنی جیسے ملک نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو رد کر دیا، حکومت ای وی ایم کو لانے میں بضد ہے، حکومت جتنا زور ای وی ایم کو لانے میں لگا رہی ہے، کاش اس سے آدھی کوشش مہنگائی کم کرنے کیلئے کرتے۔بدھ کو قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان کی تاریخ میں یہ دن بہت اہم ہے، جو بل حکومت اور ان کے اتحادی بلڈوز کرنا چاہتے ہیں پارلیمانی روایات اور قانون کی دھجیاں اڑا کر بلڈوزکرائے گئے بلز کا بوجھ اس ایوان کے کندھوں پر ہو گا، پہلے عجلت میں مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان ہوا، درجنوں پی ٹی آئی ممبران غیر حاضر تھے،حکومتی اتحادی بھی انکاری تھے تو یکا یک اجلاس کو موخر کر دیا گیا اور حکومتی وزراءیہ کہتے رہے کہ ہمیں متحدہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے خط لکھا، متحدہ اپوزیشن نے اس پر غور کیا تجاویز کے ساتھ جامع جواب بھی لکھا لیکن سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا،اجلاس موخرکرنے کےلئے حکومت نے صرف بہانہ بنایا، یہ اپنے ووٹ پورے کرنا اور اتحادیوں کو منانا چاہتے تھے، اپوزیشن سے مشاورت کا دور دور بھی امکان نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہر الیکشن پر دھاندلی کا شور ہوتا ہے،یہ پہلا موقع ہے کہ الیکشن سے پہلے ہی یہ ایوان اور عوام دھاندلی دھاندلی کا شور کر رہے ہیں، جو لوگ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے، ان لوگوں کی سوچ بڑی محدود ہے،یہ لوگ عوام کے پاس ووٹ کےلئے نہیں جا سکتے اس لئے یہ ای وی ایم کا سہارا لینا چاہتے ہیں، یہ الیکٹرک ووٹنگ مشین نہیں بلکہ ایول وی شیئس مشین ہے،آر ٹی ایس 2018 میں ناکام ہوا،جس کے نتیجے میں یہ دھاندلی حکومت آئی، اب یہ ای وی ایم پر تکیہ کر رہے ہیں،یہ شیطانی مشین سے اپنے اقتدار کو طول دیناچاہتے ہیں،جس طرح عمران نیازی نے عوام کا گلہ کاٹا، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، ان بلز کی منظوری کے خلاف متحدہ اپوزیشن سیسہ پلائی کوئی دیوار بن جائے گی، نواز شریف کے دور میں بھی انہی انتخابی اصلاحات پر کمیٹی بنی تھی، جس کے 117 اجلاس ہوئے، اپوزیشن کو بھی اس میں نمائندگی دی گئی لیکن حکومت نے انتخابی اصلاحات کےلئے کمیٹی بنائی جس کے تقریباً4 اجلاس ہوئے، نواز شریف حکومت کو مشاورت سے انتخابی اصلاحات کا بل منظور کرانے کا سہرا جاتا ہے،شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی نیت میں فتور ہے، یہ کالے قانون پاس کرانا چاہتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو ان کا گریبان اور عوام کا ہاتھ ہو گا،یہ اس ایوان اور اطراف میں بیٹھے عوامی نمائندگان کا امتحان ہے، الیکشن کمیشن غیر جانبدار الیکشن کرانے کا ذمہ دار ہے،اعتراضات کے باوجود یہ کالے قانون پاس کرانا چاہتے ہیں، اس دھونس کا مقصد یہ ہے کہ انہیں عوام کے پاس نہ جانا پڑے اور یہ ای وی ایم ان کا مقصد پورا کرے۔
شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ زیر لب مسکرا رہے ہیں ذرا کھل کر مسکرائیں، جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں کسٹوڈین ہوں، میں سب کچھ قانون کے مطابق کرتاہوں، حکومت اور اپوزیشن کے بل ٹیبل کرنا میری ذمہ داری ہے۔ مسلم لیگ نون کے صدرشہباز شریف نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ انہیں این آر او دیا جائے، ان کا اقتدار طویل ہو جائے،اگر قانون کی دھجیاں اڑا کریہ بلز پاس ہوئے تو اس کا بہت نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم جمہوریت پسند ہیں، پاکستان کی تاریخ میں اس سے زیادہ فسطائی حکومت کبھی نہیں آئی، وزیرخزانہ کہتے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ بڑھ گیا، مجھے کو آپ سے پتہ چلا کہ ڈالر 175روپے کا ہو گیا ہے، چینی 130 کی بھی نہیں ملتی، گھی کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور یہ ریاست مدینہ کی باتیں کر رہے ہیں یہ انہیں زیب نہیں دیتا، کہاں ریاست مدینہ اور کہاں یہ فسطائی حکومت۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے،سپیکر قومی اسمبلی اپنے اختیارات کو استعمال کر کے اس اجلاس کو موخر کیا جائے، ان بلز پر مکمل مشاورت کی جائے، اس کے بغیرجو مرضی کرلیں قوم اس کالے قوانین کو نہیں مانے گی،جو حکومت تبدیلی کی بات کرتی تھی وہی آج کالے قوانین پاس کرانا چاہتی ہے،اس کالے قانون کے پاس ہو جانے سے پاکستان کو شدید نقصان پہنچے گا، الیکشن کمیشن نے ٹھوس دلائل سے اس ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات کو مسترد کیا تھا، جس پر حکومتی وزراءنے تابڑ توڑ حملے کئے،یہ اپنی انتخابی اصلاحات لانا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن پر تنقید عمران خان نیازی کی حمایت سے کی گئی