راولپنڈی(رپورٹنگ آن لائن)مشیر تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ تک ایکسپورٹرز کو 50ارب روپے کے ری فنڈز کی ادائیگی ہو چکی ہے ،حکومت پاکستانی ایکسپورٹرز کو کئی مراعات دے رہی ہے،غیر معروف شعبوں اور جغرافیائی مقامات کو ترجیح دی جا رہی ہے، افریقی ممالک کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے کئی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور ٹیرف میں کمی کی گئی ہے، اب پاکستان سے افریقی ممالک کو مائکروویو اون، ریفریجریٹرز کی ایکسپورٹ شروع ہو چکی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام ورچوئل انٹر نیشنل ٹریڈ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ کرونا وباء کے باعث کئی مسائل کا سامنا ہے تاہم باقی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی ایکسپورٹس میں صرف چھ فیصد کمی آئی ہے جبکہ باقی ممالک میں یہ ڈبل ڈیجٹ میں ہے۔
ٹریڈفورم کے انعقاد پر راولپنڈی چیمبر مبارکباد کا مستحق ہے، باقی چیمبرز کو بھی اس کی تقلید کرنی چایئے۔ اگلے سال فروری میں کینیاء میں لک افریقہ ٹریڈ فورم پارٹ ٹو منعقد کیا جائے گا۔ ایکسپورٹرز کو ری فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں ۔
جون تک پچاس ارب کے ری فنڈز جار ی ہو چکے۔ ٹی ڈیپ کے ریاض احمد شیخ نے افریقی ممالک کے ساتھ تجارت، نئے سیکٹرز اور درپیش چیلنجز پر تفصیل کے ساتھ پریذینٹیشن دی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ علی جاوید نے کہا کہ کاروبار آسان کرنے کی درجہ بندی میں پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی ہے۔ کم وقت میں ٹریڈ فورم کا انعقاد پر راولپنڈی چیمبر کا کردار قابل تحسین ہے۔
انہوں نے پاکستان کا امیج بہتر بنانے، انڈسٹری ایکیڈیمیہ رابطے، نئے شعبوں اور مصنوعات کی تشہیر پر زور دیا۔ دنیا میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں افریقہ کے پانچ ملک شامل ہیں۔
جوائنٹ سیکرٹری کامرس ماریہ قاضی نے کہا کہ فورم کا مقصد تجارتی سرگرمیوں خاص طور پر ایکسپورٹس کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ قبل ازیں صدر چیمبر صبور ملک نے کہا کہ ٹریڈ فورم کا انعقاد نئی منڈیا ں تلاش کرنا اور نئے مواقع ڈھونڈنا ہے۔ پاکستان کا افریقی ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کا حجم بہت کم ہے۔ کرونا وباء کے چینلنجز سے نمٹنے کے لیے ہر ملک کی طرح افریقی ممالک نے بھی مراعات کا اعلان کیا ہے۔
پاکستانی تاجر برادری ان اعلان کردہ تجارتی پالیسیوں اور مراعات سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔حلال گوشت، پولٹری، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)، فارما، ٹریول اینڈ ٹورزم، ایگری مشینری، سرجیکل سامان، اسپورٹس گڈ، کاٹن، ٹیکسٹائل، انرجی اور الیکٹرانکس جیسے شعبوں میں باہمی تجارت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے میں وفود کی سطح پر اور بی او سی کا تبادلہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ برآمدات اور درآمدات کے لئے اپنی ترجیحات ہیں۔ مسابقتی چیلنجوں کے ساتھ ساتھ پروڈکٹ کی بنیاد پر پالیسی بنائی جائے۔ ایئر لنکس، بینکنگ چینلز اور ٹیرف لائنوں کو بہتر بنایا جائے۔ افریقی ملکوں کے لئے ہر ملک پر مبنی مخصوص پالیسی اور گائیڈ لائنز ترتیب دی جائیں ۔