شہباز اکمل جندران۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے نیب کی آنکھوں میں دھول جھونک دی۔ 20 برسوں سے نیب قانون پر عمل درآمد ہی نہ کیا۔
نیب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 33Bکے تحت تمام وفاقی ، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام پبلک باڈیز پابند ہیں کہ 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے کسی بھی ٹینڈر، معاہدے یا پراجیکٹ کی تفصیلات نیشنل اکاونٹبلٹی بیورو کو رپورٹ کریں۔ سیکشن 33Bکو 2002 میں نیب آرڈیننس کا حصہ بنایا گیا۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے گزشتہ دو عشروں کے دوران انباکس ٹیکنالوجیز، اے ہیمپسن، این آر ٹی سی اور ٹی سی ایس کے ساتھ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس، رجسٹریشن بکس، رجسٹریشن کارڈز، سٹیکرز ،ڈاکیومنٹس کی سکیننگ اور دستاویزات وغیرہ کو بذریعہ کورئیر عوام کے گھروں تک پہنچانے جیسے معاہدے کیئے۔جن کی مالیت اربوں روپے رہی۔
تاہم ایکسائز حکام نے نیب آرڈیننس کو خاطر میں لاتے ہوئے کسی ایک بھی معاہدے کی تفصیلات نیب کے ساتھ شئیر نہ کیں۔
چند ہفتے قبل ایک شہری کی طرف سے معاملے کی نشاندہی کی گئی تو اے ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب رضوان اکرم شیروانی کے حکم پر ای ٹی او پراجیکٹس عرفان غوری نے 20 سال بعد 18 مئی 2021 کو گزشتہ دو عشروں کے دوران انباکس ٹیکنالوجیز، اے ہیمپسن، این آر ٹی سی اور ٹی سی کے ساتھ کئے جانے والے اربوں روپے مالیت کے معاہدوں کی تفصیلات نیب حکام کو ارسال کر دی ہیں۔
حالانکہ انباکس ٹیکنالوجیز کے ساتھ کئے جانے والے نمبر پلیٹس کے معاہدے کو ختم ہوئے بھی 4 برس بیت چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل نے نیب قانون پر 20 برسوں سے عمل درآمد نہ ہونے کے معاملے کو دبانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔