شہباز اکمل جندران۔۔۔
لاہور ہائی کورٹ میں میں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ملازمین کے حق میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔
رٹ پٹیشن شہری تنویر سرور نے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میاں محمد روف اور ایڈووکیٹ روحیل صبیح کے توسط سے دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گریڈ 19 کی آفیسر صالح سعید کو 30 ستمبر 2020 کو ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
اور دو دن بعد 2 اکتوبر 2020 کو صوبائی سیکرٹری ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب وجیہ اللہ کندی کی طرف سے لیٹر جاری کیا گیا جس میں تمام ڈی جی اور تمام ڈائیریکٹرز کو ہدایات جاری کی گئیں کہ فی الفور تمام او پی ایس ملازمین کو ان کے اصل سکیلز واپس بھیجتے ہوئے تعمیل رپورٹ کی جائے۔
جس پر صوبے کے طول و عرض میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ ے ڈائریکٹروں نے عشروں سے انسپکٹر کے طورپر کام کرنے والے ملازمین کو جونئیر کلرک اور جونئیر کلرکوں کو کانسٹیبل کے عہدوں پر Revertکردیا۔
درخواست گزار کے مطابق ریورٹ ہونے والے ملازمین کی مجموعی تعداد سینکڑوں ہے۔اور ملازمین کی اس بے جا تنزلی کی وجہ سے محکمے کا ریو نیو بھی متاثر ہونے لگا ہے۔
رٹ پٹیشن میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب سول سرونٹس رولز 1974 کے تحت محکمانہ امتحانات اور ڈیپارٹمنٹل ترقیوں کی ذمہ داری محکمے پر عائد ہوتی ہے۔اس میں ملازمین کو کسی صورت ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
صوبائی سیکرٹری ایک طرف او پی ایس ملازمین کی تنزلی کر رہے ہی تو دوسری طرف بطور او پی ایس افسر تعینات ہونے والی محکمے کی نئی ڈی جی کے متعلق چپ ہیں۔جو کہ دوہرے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی محکمانہ پرموشن کمیٹیوں کے اجلاس تک سیکٹری ایکسائز کی طرف سے جاری کیئےجانے والے لیٹر کو معطل کیا جائے۔