شہبازاکمل جندران۔۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں تعینات افسروں نے اپنے ہی ڈی جی اور سیکرٹری کو دھوکہ دے ڈالا۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی آفس میں تعینات افسروں نے سابق ڈائیریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب ڈاکٹر آصف طفیل کو دھوکے میں رکھتے ہوئے 728 امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے کیس میں موٹربرانچ علی کمپلیکس کے ایم آر اے محمد عظیم کے ہمراہ صرف موٹر ٹرانسپورٹ کلرک محمد اسحاق کا نام شامل کیا اور ڈائیریکٹر جنرل کے اعتمادکو ٹھیس پہنچائی۔
کیونکہ متذکرہ 728 امپورٹڈ گاڑیوں کی فیڈنگ، دستاویزات کی ویری فکیشن، اور اپروول میں ڈی ای او اشتیاق ، ڈی ای او نوید منیر، انسپکٹر نوید اور دیگر شامل ہیں۔ اور انہوں نے 727 میں سے سینکڑوں گاڑیوں کو پروسیڈ کیا ہے۔
جبکہ محمد اسحاق کا ان گاڑیوں کی فیڈنگ و غیرہ یا کسی بھی حوالے سے کوئی قطعا” کو ئی تعلق نہ تھا۔
تاہم ڈی جی کو اور ڈی جی کے ذریعے چارج شیٹ صوبائی سیکرٹری کو بھجوانے والے افسروں نے کسی قسم کی انکوائری کیئے بغیر ہی ان ملازمین کے نام چارج شیٹ میں شامل کئے نہ ہی ان کے نام نیب کو بھجوائے جانے والے ریفرنس میں شامل کیئے۔
اور ڈی جی و سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ان افسروں پر اعتماد کرتے ہوئے صرف ایم آر اے ملک محمد عظیم اور ایم ٹی سی محمد اسحاق کو ہی چارج شیٹ کیا انہی دونوں کے خلاف ہی ریفرنس نیب کو بھیجا اور دیگر ملازمین کو شامل نہ کیا۔