شہباز اکمل جندران۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں گاڑیوں کی جعلی اور مشکوک رجسٹریشن کے حوالے سے تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ سامنے آ گیا ہے۔جو کہ نئی تعینات ہونے والی ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صحالحہ سعید کے لئے چیلنج بن گیا ہے۔
موٹر برانچ لاہور، راولپنڈی،ملتان، فیصل آباد،ساہیوال ، گوجرانوالہ،سرگودھا،بہاولپور،ڈی جی خان، سیالکوٹ،شیخوپورہ،رحیم یارخان،قصور،اوکاڑہ،بہاولنگر، پاکپتن،گخعات، مظفرگڑھ،جھنگ، لودھراں،ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ،راجن پور،لیہ، خانیوال، میانوالی، خوشاب، وہاڑی،بھکر، حافظ آباد،جہلم، منڈی بہاوالدین، چکوال، نارروال اور اٹک میں اٹھارہ ہزار سے زائد گاڑیوں کی مبینہ طورپر جعلی اور مشکوک رجسٹریشن کی گئی ہے۔
یہ فراڈ یکم جولائی 2019 سے جولائی 2020 تک اور خصوصا “فرانس لاک ڈاون کے دوران کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایکسائز اہلکاروں نے جولائی 2019 سے جولائی 2020 کے دوران جون 2020 سے ستمبر کےدوران صوبے کے مختلف شہروں میں مبینہ طورپر اپنے متعلقہ ایم آر ایس اور ڈائریکٹروں کی مدد اور معاونت سے گاڑیوں کے غیر فیڈ شدہ ڈیٹا کے خلاف مبینہ جعلی فیڈنگ کی۔
اور پرانی گاڑیوں کی مینوئل فیڈنگ کو کمپیوٹرائزڈ کرتے ہوئے ان پر پرانی گاڑیوں کی بجائے نئی گاڑیوں کے کوائف درج کر دیئے گئے۔
یہی نہیں بلکہ پرانی گاڑیوں کی ریکارڈر میں پڑی اصل فائلیں بھی جعلساز مافیا کو بھاری رقوم کے عوض بیچ دی گئیں۔
زرائع کے مطابق جعلسازوں نے صوبے کے مختلف شہروں کی موٹر برانچز میں صرف ان فیڈڈیٹا پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ہزاروں گاڑیوں کی انجن پاور میں تبدیلیاں بھی کر دی ہیں۔اور بڑے انجن کی گاڑی کو ریکارڈ میں چھوٹی گاڑی میں تبدیل کیا گیا۔
جبکہ انجن تبدیلی سے ٹوکن ٹیکس اور دیگر فیسوں کی مد میں خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔
علاوہ ازیں ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے مختلف شہروں میں واقع دفاتر کی موٹر برانچ میں مافیا نے زائد گاڑیوں کی کلاسز تبدیل کر دی ہیں۔اورگاڑی کی کلاس اور لیڈن ویٹ تبدیل کرکے بھاری ٹیکس اور فیسیں بچائی گئیں۔
صوبے میں 18 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی گاڑیوں کی مشکوک رجسٹریشن اور مشکوک فیڈنگ کا یہ سکینڈل حال ہی میں تعینات ہونے والی ڈی جی ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صحالحہ سعید کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔