شہباز اکمل جندران۔۔۔۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب صوبے میں پراپرٹی ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موٹر وہیکلز ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹی، لگژری ٹیکس، کاٹن فیس اور تفریحی ٹیکس سمیت دیگرٹیکسز وصول کرتا ہے۔
تاہم علم میں آیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ نے ایک ایسی کمپنی سے دستاویزات کی سکیننگ کا ایگریمنٹ کیا ہے۔جو محکمے کو پروفیشنل ٹیکس ادا نہیں کرتی۔
ذرائع کے مطابق ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے اے ہیمسن نامی پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ ہر طرح کی کمرشل ، نان کمرشل اور چھوٹی بڑی گاڑیوں کی دستاویزات کو سکین کرنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔
30 مئی 2018 کو ہونے والے اس معاہدے کے تحت ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر میں گاڑیوں کی رجسٹریشن ، ٹرانسفر اور ڈپلیکیٹ کے وقت دستاویزات کو سکین کیا جاتا ہے۔اور سکیننگ کا یہ عمل اے ہیمسن نامی پرائیویٹ کمپنی کرتی ہے۔جس کے جواب میں ۔مذکورہ کمپنی فی پیج 15 روپے 50 پیسے چارجز وصول کرتی ہے۔
محکمے کے اعدادو شمار اور اندازے کے مطابق تین برسوں کے دوران گاڑیوں کی 48لاکھ فائلیں سکین کی جانا ہیں۔ جبکہ ہر فائل میں 5 تا 10 صفحات پر مشتمل دستاویزات ہوتی ہیں۔
تاہم محکمے کے اندازوں ہے برعکس اے ہیمسن پرائیویٹ کمپنی دسمبر 2018 سے نومبر 2020 تک دو برسوں کے دوران 55 لاکھ سے زائد گاڑیوں کے مجموعی طور پر 8 کروڑ 10 لاکھ 76 ہزار کاغذات کی سکیننگ کرچکی ہے۔جس کے عوض محکمے نے کمپنی کو اب تک ایک ارب25 کروڑ، 66 لاکھ،83 ہزار 379 روپے ادا کیئے ہیں۔
جبکہ اے ہیمسن سے 3 سال کا معاہدہ کی گیا ہے۔ جو مئی 2021میں تکمیل کو پہنچے گا۔اور تب تک کمپنی مزید 70 کروڑ روپے تک کما سکتی ہے۔
اگرچہ محکمہ، کمپنی کو ایک ارب 25 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کر چکا ہے۔ تاہم خود کمپنی محکمے کو پروفیشنل ٹیکس ادا نہیں کررہی ۔حالانکہ کمپنی کے لیئے ٹیکس کی ادائیگی ضروری ہے۔
اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ای ٹی او پروفیشنل ٹیکس لاہور محمد اعظم نے تصدیق کی کہ اے ہیمسن لاہور یا پنجاب کے کسی بھی شہر میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور نہ ہی پروفیشنل ٹیکس ادا کررہی ہے۔
محمد اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اے ہیمسن کا پروفیشنل ٹیکس سالانہ ایک لاکھ روپے بنتا ہے جو کمپنی کو ہر صورت ادا کرنا ہوگا۔