شہبازاکمل جندران۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب ان دنوں ایک کے بعد ایک سکینڈل کی زد میں ہے۔
1007 گاڑیوں کی جعلی ٹرانسفر کے بعد سینکڑوں گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن کا بھی انکشاف سامنے آ گیا ہے۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے علم میں لایا گیا یے کہ سردست 42 چھوٹی بڑی امپورٹڈ لینڈ کروزر، پرئیس اور دیگر گاڑیاں نیلامی کے ایسے نمبروں کے تحت رجسٹرڈ کی گئی ہیں جو نمبر سالوں پہلے متروک left-over ہوچکے تھے۔
لیکن اہم بات یہ ہے کہ رجسٹرڈ ہونے والی ان گاڑیوں کے چالان نکالے گئے ہیں نہ ہی سرکاری خزانے میں ایک روپیہ بھی جمع کروایا گیا ہے۔
جبکہ یہ بھی پتا نہیں کیا کہ یہ گاڑیاں کب اور کس نے کس جگہ کس کمپیوٹر کی مدد سے فیڈ کیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلسازی کے اس عمل میں ارفع کریم ٹاور میں بیٹھنے والے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے بعض ملازمین اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے بعض ڈی بی اے، سسٹم اینالسٹ اور پی آئی ٹی بی میں بیٹھنے والا ایک پروگرامر بھی شامل ہے جو کروڑوں روپے کمانے کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو بھاری نقصان بھی پہنچا چکے ہیں۔
تاہم سردست پی آئی ٹی بی کے ایک اہلکار کے خلاف ایف آئی اے کو خط لکھتے ہوئے اسے بیرون ملک روانگی سے روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔
دیگرکے خلاف کارروائی سے پہلے ہائی لیول جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی مزیدکارروائی عمل میں لائی جائیگی۔