ایکسائز ڈیپارٹمنٹ، ٹرانسفر ڈیڈز کی چوری،جعلسازی اور غیر قانونی استعمال پر قابو پانے میں ناکام


شہباز اکمل جندران۔۔

ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو لاہور سمیت صوبے میں گاڑیوں کی ٹرانزیکشن میں استعمال ہونے والی ٹرانسفر ڈیڈز(اسٹیمپ پیپر) کی چوری،جعل سازی اور غیر قانونی فروخت پر قابو پانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں اوپن ٹرانسفر ڈیڈ کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔فروخت کا یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے۔ بلکہ کسی اندراج کے بغیر فروخت ہونے والی یہ بلینک ٹرانسفر ڈیڈز گاڑیوں کی خریدوفروخت میں جعلسازی کا بنیادی ذریعہ بن چکی ہیں۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے ٹرانسفر ڈیڈ کی مالیت تین سو روپے مقرر کررکھی ہے۔تاہم بازار میں بکنے والی اوپن ٹرانسفر ڈیڈز بلیک میں دو سے تین ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہیں۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ کراچی پرنٹنگ پریس سے چھپنے والی پرانی اور لاہورسے چھپوائی جانے والی ڈیڈز کے متعدد بنڈل چوری کرتے ہوئے مارکیٹ میں بیچے گئے ہیں۔جو جعلسازوں اور ضرورتمندوں کو اصل قیمت سے کئی سو گنا زائد مالیت کی بیچتے ہوئے محکمے کے چیک اینڈ بیلنس پر سوالیہ نشان بنے بیٹھے ہیں۔ایسی ٹرانسفرڈیڈز میں سیریل نمبر 000571298، سیریل نمبر000537878، سیریل نمبرT2420136، سیریل نمبرT4084652،T2897834سمیت دیگر نمبر شامل ہیں۔

دوسری طرف ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں ٹرانسفر ڈیڈز کی تیاری،سٹاک اور فروخت کا اختیار ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کو دے رکھا ہے۔محکمے کے ایڈیشنل ڈی جی راو شکیل الرحمن کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹرانسفر ڈیڈز کے مکمل ریکارڈ کی چھان بین کے سلسلے میں ٹوٹل آڈٹ کے احکامات جاری کررکھے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ وہ متذکرہ بالا ٹرانسفر ڈیڈز کے اجرا اور فروخت کے حوالے سے بھی مکمل چھان بین کرینگے۔اور ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے محکمے کے کہ اے ڈی جی مارکیٹ میں اوپن ٹرانسفر ڈیڈز کے غیر قانون استعمال اور ناجائز فروخت کو روکنے میں ناکام واقع ہوئے ہیں۔ان ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ محکمے میں ٹرانسفر ڈیڈز کی فروخت، تقسیم، سٹاک اور ترسیل پر مامور بعض اہلکار جعلسازوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔اور ناجائز آمدن کی خاطر غیر قانونی عمل میں ملوث ہیں۔اور کئی اہلکارخلاف ضابطہ عرصہ دراز سے ایک ہی سیٹ پر تعینات ہیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹرانسفر ڈیڈز کے بڑے استعمال کنندگان میں ڈی وی آر سسٹم کے تحت قانونی طورپر گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانزکشن کرنے والے بعض ایجنٹ بھی غیر قانونی طریقہ اختیار کرتے ہوئے اوپن ٹرانسفر ڈیڈز کی خریدوفروخت میں ملوث پائے جاتے ہیں۔