ایکسائز لاہور

ایکسائز لاہور کی موٹر برانچ علی کمپلیکس میں گاڑیوں کی رجسٹریشن میں جعلسازی، قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان.

رپورٹنگ آن لائن

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی کی موٹر برانچ علی کمپلیکس میں نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث قومی خزانے کو فی گاڑی ایک سے 10 لاکھ روپے تک نقصان پہنچائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈی ای او محمد ادریس اور خاتون انسپکٹر ، مبینہ طور پر نئی مقامی (لوکل) گاڑیوں کی رجسٹریشن کے دوران NRT کیسز میں پہلے مالک کا نام جعلسازی سے کاغذات سے حذف کرکے، یا کاغزات میں ٹیمپرنگ کرتے ہوئے نئی گاڑی خریدنے والے شخص کا نام کمپیوٹر میں ابتدائی مالک کے طور پر فیڈ کرتے ہیں۔ یہ عمل نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ گاڑی کی اصل مالیت، ہارس پاور، سائز اور دیگر تکنیکی کوائف کی بنیاد پر ٹیکس چوری کا باعث بنتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈی ای او ادریس اور خاتون انسپکٹر باہمی ملی بھگت سے گزشتہ کئی ماہ سے اس جعلسازی میں ملوث ہیں۔ موٹر برانچ علی کمپلیکس میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کے متعلقہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں سے اصل بکنگ مالکان کے بارے میں خط و کتابت کی جائے تو اصل حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔
جبکہ ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور شاہد علی گیلانی نے مذکورہ ڈی ای او اور انسپکٹر کی فیڈ کردہ گاڑیوں کا خصوصی آڈٹ بھی شروع کردیا ہے۔

اس حوالے سے انسپکٹر خالد بشیر کا نام بھی سامنے آیا ہے، کہ وہ بھی اس دھندے میں ملوث ہیں۔
ان عناصر کے گٹھ جوڑ سے نہ صرف ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے بلکہ قومی خزانے کو بھی خطیر مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔

اس معاملے پر ایم آر اے ناظم اسد سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس سنگین معاملے کی مکمل چھان بین کرینگے اور اگر جعلسازی ثابت ہو گئی تو ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کرپشن کے کسی عمل کا حصہ نہیں ہے۔

جبکہ ڈائریکٹر ایکسائز ریجن سی لاہور شاہد علی گیلانی کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے بھی ایسی شکایات ملی ہیں۔وہ کارروائی کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ محکمہ کسی صورت میں کرپشن یا ادارے کے وقار کو داغدار کرنے والوں کے ساتھ رعایت نہیں کرے گا۔