ایوان بالا کا اجلاس

ایوان بالا کا اجلاس ، سینیٹر کلثوم پروین کی خدمات کو خراج عقیدت ، معمول کا ایجنڈا ملتوی،تعزیتی قرارداد منظور

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) ایوان بالا میں سینیٹر کلثوم پروین کی وفات پر اوران کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلئے معمول کا ایجنڈا ملتوی کرکے تعزیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ا یوان سینیٹر کلثو م پروین کی افسو ناک وفات پر دکھ اور غم کا اظہار کر تا ہے ، کلثوم پروین نے ہمیشہ محنت سے کام کیا اور پارلیمنٹ میں فعال کردار ادا کیا، کلثوم پروین نے ہمیشہ ملک اور بالخصوص بلوچستان کے غریب اور محروم عوام لیے آواز بلند کی ، ان خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گیں ،

اہم ان کے خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں جبکہ ان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی ، قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق، قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر شبلی فراز، اعظم سواتی ، علی محمد خان، رحمن ملک و دیگر نے کہاکہ سینیٹر کلثوم پروین بہت متحرک اور محنتی سینیٹر تھیں وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی آواز تھیں، وہ 18 سال تک سینیٹ کی رکن رہیں ،

انہوں نے ہمیشہ سینیٹ کی کاروائی اور قانون سازی کے عمل میں موثر طور پرحصہ لیا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کے حقو ق کے لئے انہوں نے ہمیشہ مو ثر طور پر آ واز اٹھائی، وہ بلوچستان کے حقوق اور مسائل کیلئے لڑتی تھیں، وہ ایک متحرک سینیٹر تھیں اور ایوان بالا ان کی غیر حاضری کو ایوان ہمیشہ محسوس کرے گا،کرونا وبا کی تیسری لہر کو سنجیدگی کے لیا جائے اور اس کے تدارک کے لئے آ واز اٹھائی جائے، ملک بھر میں ماسک فری تقسیم کئے جائیں اور ماسک نہ پہنے والوں کو سزا دی جائے، سماجی فاصلے کو یقینی بنایا جائے۔

بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین کا انتقال ہوا ہے ،سینیٹر کلثوم پروین موجودہ ایوان کی رکن تھیں،کلثوم پروین کے انتقال کے باعث روایت کے مطابق ایوان کی کارروائی چلائی جائیگی۔اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین،سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ جمالی اور کریمہ بلوچ و دیگر کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ، راجہ ظفر الحق نے سینیٹ میں نے مرحوم سینیٹر کلثوم پروین کےلئے تعزیتی قرارداد پیش کی،جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا، قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے ایوان سینیٹر کلثو م پروین کی افسو ناک وفات پر دکھ اور غم کا اظہار کر تا ہے،کلثوم پروین تین مسلسل مدت کے لیے رکن سینیٹ رہیں ، 2002میں پہلی مرتبہ وہ مسلم لیگ کے امیدوار کے طور پرخواتین کی مخصو ص نشست پر رکن منتخب ہوئیں،2009میں وہ بی این پی کے پلیٹ فارم سے سینیٹر منتخب ہوئیں اور 2015میں مسلم لیگ(ن) کے پلیٹ فارم سے سینیٹر منتخب ہوئیں،وہ مختلف قائمہ کمیٹیوں کی چیرپرسن اور رکن رہیں ،

کلثوم پروین نے ہمیشہ محنت سے کام کیا اور پارلیمنٹ میں اہم کردار ادا کیا، کلثوم پروین نے ہمیشہ غریب اور محروم بلوچ اور ملک کے عوام لیے آواز بلند کی ، ان خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گیں ، اہم ان کے خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں۔ مرحوم سینیٹر کلثوم پروین کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹرراجہ ظفر الحق نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین 18 سال رکن سینیٹ رہیں ،کلثوم پروین نے ہمیشہ سینیٹ کی کاروائی اور قانون سازی کے عمل میں موثر حصہ لیا ہے۔

کم ترقی یافتہ علاقوں کے حقو ق کے لئے انہوں نے ہمیشہ مو ثر طور پر آ واز اٹھائی، قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین نے سینیٹ میں فعال کردار ادا کیا ،سینٹر کلثوم پروین نے ہمیشہ خواتین اور محروم طبقات کے لیے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کلثوم پروین نے ہمیشہ میری ساتھ بہنوں کی طرح برتاو کیا ،تکلیف ہوئی کہ ہم کوشش کے باوجود کلثوم پروین کو بچا نہیں سکے ، اس کا دلی دکھ اور صدمہ ہے،سینٹر کلثوم پروین کا کورنا کا مسئلہ پہلے پتہ چل جاتا تو ہم انھیں بچا سکتے تھے،

کلثوم پروین کو جب ہسپتال لیکر گئے ان کا 75 فیصد پھیپھڑے متاثر ہو چکے تھے،کلثوم پروین بلوچستان کے حقوق اور مسائل کیلئےلڑتی تھیں، انہوں نے ایوان میں بھرپور کردار ادا کیا اور ملک اور بلوچستان کے لئے نمایا ں خدمات سرانجام دیں، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا کہ کلثوم پروین کی غیر حاضری کو ایوان ہمیشہ محسوس کرے گا ،کلثوم پروین کا ایوان میں ایک متحرک سینیٹرکا کردار تھا ،کلثوم پروین نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کے لیے بات کی ، سینیٹرستارہ ایاز نے کہا کہ کلثوم پروین میری ساتھ نشست پر بیٹھتی تھیں ،کلثوم پروین کے آخری ایام میں ان کے ساتھ رہی ،کلثوم پروین ماننے کو تیار نہیں تھیں کہ انکو کورونا ہوا ،وہ آخری دم تک اپنی بیماری سے لڑتی رہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین تین مرتبہ اس ایوان کی رکن منتخب ہوئیں، ان کی وفات کا بہت دکھ ہوا، ہر ایک نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے، اصل چیز ہمارے اعمال ہیں، ہم نے اپنے اعمال لے کر رخصت ہونا ہے‘ یہ ہمارے لئے یاددہانی ہے کہ ہم نے اس ایوان میں بیٹھ کر اپنے ملک اور عوام کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو وقف کرنا ہے‘ سینیٹر کلثوم پروین اس ایوان کی دور اندیش خاتون اور زیرک سیاستدان تھیں‘ انہوں نے بلوچستان سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا جو کافی حد تک قابل رشک ہے‘ مرحومہ کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر کی دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت اور جوار رحمت میں جگہ عطاءفرمائے۔

سینیٹررحمن ملک نے کہا کہ مرحومہ سینیٹر کلثوم پروین میری بہن کی طرح تھیں میرے ساتھ داخلہ کمیٹی کی رکن تھیں انہوں نے آخری مرتبہ مجھے فون کرکے بھی سرکاری ملازمین کی پنشن کی بات کی۔ میری درخواست ہے کہ فیڈرل لاجز میں پچاس بیڈ کا ہسپتال بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نشاندہی کی تھی کہ نومبر دسمبر جنوری میں کورونا کی وباءمزید پھیلے گی مگر میری بات پر توجہ نہ دی گئی اور حکومتی سینیٹرز نے کہا کہ ملک صاحب مت ڈرائیں میں نے تحقیق کی بنا پر یہ بات کی تھی۔ عالمی ادارہ صحت نے تیسری وباءکی پیشنگوئی کی ہے میری حکومت سے درخواست ہے کہ کورونا سے بچاﺅ کے لئے فنڈز مختص کرے اور ملک میں ماسک فری فراہم کئے جائیں ۔

جہاں اتنے آرڈیننس جاری ہوتے ہیں وہاں ماسک لازمی قرار دینے کا قانون بھی لاگو کریں۔ کرونا وبا کی تیسری لہر کو سنجیدگی کے لیا جائے اور اس کے تدارک کے لئے آ واز اٹھائی جائے،سینیٹر سسی پلیجونے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین بہت متحرک تھیں انہوںنے حقوق بلوچستان کیلئے بہت کام کیا کورونا وباءکی وجہ سے ہم نے اپنے ہیرے جیسے لوگ کھوئے ہیں میں مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کلثوم پروین وطن دوست سینیٹر تھیں۔سینیٹر نصب اﷲنے کہا کہ سینیٹر کلثوم کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ان کی ملک اور خاص کر بلوچستان کیلئے بہت خدمات ہیں۔سینیٹر روبینہ خالدنے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں جو میں کہہ سکوں اس ایوان نے بہت شفیق دوست اور رازدار کو کھویا ہے۔سینیٹر گل بشری نے کہا کہ مرحومہ بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز تھیں۔سینیٹر عائشہ رضا فاروق اور ثنا جمالی نے کہا کہ میڈم کلثوم ہمارے سینٹ کی جان تھیں آپ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی آواز تھیں۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ میں جب وزیر بن کر آیا تو میڈم کلثوم پروین سے بہت پیار ملا میں جب بھی انہیں ملا تو ہمیشہ پیار ملا۔ سینیٹر میاں عتیق شیخنے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہمیشہ غریبوں کی بات کی کورونا کسی کو نہیں دیکھتا میری درخواست ہے کہ اس کو سنجیدہ لیں۔سینیٹر ثمینہ سعیدنے کہا کہ یقین نہیں آرہا سینیٹر کلثوم کیلئے ریفرنس پر بات کررہے ہیں میرا اور ان کا تعلق بڑی بہن کا تھا وہ مجھے ہمیشہ میرے نام کی بجائے مجھے شہزادی کہہ کر پکارا انہوں نے اپنی پوری زندگی محنت ہی کی بلوچستان کی آواز ختم ہوگئی یہ ہمارا نقصان تو ہے مگر یہ بلوچستان کا بہت بڑا نقصان ہے۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین بہت متحرک اور محنتی سینیٹر تھیں وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی آواز تھیں۔ بعد ازاں سینٹ کاروائی بروز جمعہ تک معطل کر دی گئی۔