شہباز اکمل جندران۔۔۔
اینٹی کرپشن لاہور ریجن نے سال 2020کے مقدمہ نمبر 46 میں ایک ایسے شخص کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا ہے جو 4 سال قبل دارفانی سے کوچ کرچکا ہے۔
ڈیٹا انٹری آپریٹرشکیل احمد عرف شکیل چھوٹا سال 2015 اور 2016 میں لاہور کی موٹر برانچ میں تعینات تھا۔اور بعد ازاں 2016 میں ہی خالق حقیقی سے جاملا۔
تاہم اینٹی کرپشن کی ٹیم نے دوران انکوائری نہ تو شکیل کے متعلق استفسار کیا اور نہ ہی حقائق سے آگاہ حاصل کی۔
پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ آرڈیننس 1961 اور پنجاب اینٹی کرپشن رولز 2014 کے تحت اینٹی کرپشن کسی بھی معاملے میں جامع انکوائری کے بغیر مقدمہ درج نہیں کرسکتی۔
تاہم مقدمہ نمبر 46 میں ایسا نہیں کیا گیا اور ایک مردہ شخص کو زندہ افراد کے ساتھ نہ صرف ملزم ٹھہرایا گیا بلکہ مردہ شخص کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا بھی شروع کر دیئے۔
جس پر ای ٹی او، ایم آر اے فائیو لاہور شیخ نعیم قادر نے مقدمہ ہذا میں تفتیشی ٹیم کو ایک خط بھجوایا ہے جس میں آگاہ کیا گیا ہے کہ شکیل احمد وفات پا چکا ہے۔
ادھر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مردہ شخص کو دوران انکوائری مردہ بیان نہ کرنے اور مردہ شخص کو زندہ افراد کے ساتھ ملزم ٹھہرانے سے اینٹی کرپشن کی انکوائری اور انکوائری کے نتیجے میں درج کیا جانے والا مقدمہ سوالیہ نشان کی زد میں ہیں۔اور ایسا مقدمہ خود تفتیشی افسر کے لئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔