ایل این جی

ایل این جی کی درآمد میں مبینہ تاخیر سے اربوں روپے کا نقصان ، پی اے سی میں پیٹرولیم ڈویژن حکام طلب

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک ا کاﺅنٹس کمیٹی نے مبینہ طور پر ایل این جی کی درآمد میں تاخیر سے 122ارب روپے کے نقصان کے معاملے پر پیٹرولیم ڈویژن حکام کو مکمل تیاری کے ساتھ دوبارہ طلب کرلیا جبکہ وزیر توانائی کی جانب سے پی اے سی سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کو لکھے گئے خط پرناراضگی کااظہار کرتے ہوئے وزیر توانائی کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا ،

چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت توانائی کو پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے ساتھ مسئلہ ہے ، وہ کہتے ہیں صرف آڈٹ پیراز کوزیر غور لائیں ، وہ کمیٹی اور پارلیمنٹ کو کمزور کر رہے ہیں ، وزیر توانائی کے دستخط سے خط بھیجا گیا ہے ، اگر کوئی گڑ بڑ ہو رہی ہے تو ہم اس کا نوٹس لے سکتے ہیں ، ہم نے تو سوال پوچھنے ہی ہیں ، احتساب ہم نے کرنا ہے ، یہ بات ہم کو اچھی نہیں لگی ،122ارب کا معاملہ میڈیا میں آیا ہے ۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آج کافی حساس معاملہ ہے گیس کا بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، وزارت توانائی کو پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے ساتھ مسئلہ ہے ، وہ کہتے ہیں صرف آڈٹ پیراز کو زیر غور لائیں، وہ کمیٹی اور پارلیمنٹ کو کمزورکر رہے ہیں ، وزیر توانائی کے دستخط سے خط بھیجا گیا ہے ، رانا تنویر حسین نے کہا کہ اگر کوئی گڑ بڑ ہو رہی ہے تو ہم اس کا نوٹس لے سکتے ہیں ، ہم نے تو سوال پوچھنے ہی ہیں ، احتساب ہم نے کرنا ہے ، یہ بات ہم کو اچھی نہیں لگی ،122ارب کا معاملہ میڈیا میں آیا ہے ، رکن کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ وزیر کے ساتھ مشیر ہیں ان کے پاس سارے اختیارات ہیں ، اصل میں وہ خود کبھی پارلیمنٹ میں آئے نہیں

، چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہم وزیر کو کمیٹی میں بلا سکتے ہیں ، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پارلیمنٹ ہم سے کسی بھی وقت سوال پوچھ سکتی ہے، پیٹرولیم ڈویژن حکام نے کمیٹی کو بتایا اکتوبر نومبر اور دسمبر ان تین مہینوں میں 35.5ارب کی ایل این جی خریدی گئی ، اس میں 40ارب کے نقصان کی بات میں کوئی سچائی نہیں ہے ، راجہ ریاض نے کہا کہ 35ارب کی ایل این جی کس ریٹ پر خریدی ہے ،پہلے ریٹ پر کیوں نہیں خریدی، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہاکہ آڈٹ کے سارے پیراز پالیسی ایشوز پر ہیں ، رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے گیس لی تھی تو نیب نے ان کو پکڑ لیا اب ان کو گیس نہ لینے پر پکڑیں گے؟

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہاکہ ہمارے کنٹریکٹس قطر گیس کے ساتھ ہیں ، سینیٹر مشاہد حسین سیدنے استفسار کیا کہ کیا فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب ہے ؟ ان کا خوف تو نہیں کہ آپ کوئی فیصلے نہیں کرتے ، ہر کوئی خوف میں ہے کہ مجھے نیب نہ پکڑ لے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا فیصلے لینے میں خوف ہے کہ فیصلہ ہی نہیں ہو رہا، معاملے کو کابینہ اور ای سی سی میں لے جائیں ، رکن کمیٹی راجہ ریاض نے کہا کہ جس صاحب نے خط لکھا ہے ان کو کمیٹی میں بلائیں ، پالیسی میکرز کو بلائیں جن کے غلط فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا ہے ،

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نتیجہ کیا ہے ؟ نتیجہ یہ ہے کہ ساری مس مینجمنٹ نظر آتی ہے ، رکن کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کیا قطر کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے ؟کیا قطر کے علاوہ کوئی دوسرا ملک نہیں جس سے سستی ایل این جی خرید سکیں ، پیٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا کہ قطر سے 2026تک کا کنٹریکٹ ہے، رکن کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ قطر کے ساتھ 2026تک کا معاہدہ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے۔