کراچی (رپورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ (ایف ڈی آئی) کے لئے پاکستان کی پالیسیاں لاجواب مگر نتائج مایوس کن ہیں۔ صورتحال بدلنے کے لئے قانون کی حکمرانی، معاہدوں کی پاسداری، پالیسیوں میں تسلسل اور سیاسی استحکام کو یقینی بنانا ہو گا تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تحفظات دور ہو سکیں۔ کسی ایک بڑے انوسٹر کی جانب سے پاکستانی مارکیٹ سے کاروبار سمیٹنے کی صورت میں دنیا بھر میں منفی پیغام جاتا ہے اس لئے اس سلسلے کو روکنے کی ضرورت ہے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میںکوئی ملک سرمایہ کاری کی پالیسیوں میں پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتا مگر 2020 میں جنوبی ایشیاء میں اکہتر ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جس میںکرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود بھارت کے حصہ میں چونسٹھ ارب ڈالر آئے جبکہ پاکستان کے حصہ میں 2.1 ارب ڈالر آئے۔ بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں ستائیس فیصد اضافہ جبکہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں چھ فیصد کمی آئی۔ 2016 سے 2020 تک بھارت میں ایف ڈی آئی 44.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2020 میں 64 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ پاکستان میں یہ ڈھائی ارب ڈالر سے 2.1 ارب ڈالر رہ گئی ہے جس سے دس دن کی درآمدات کا بل بھی ادا نہیں کیا جا سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ورلڈ انوسٹمنٹ رپورٹ کے مطابق2020کے دوران ترقی پزیر ممالک میں662.5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جس میں ویتنام میں 15.8 ارب ڈالر، انڈونیشیاء میں 18.6 ارب ڈالر، بنگلہ دیش میں 2.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
پڑوسی ملک چین جو کبھی پاکستان کے استحکام، ترقی، پالیسیوں، اکنامک ماڈل اور گورننس پر انگشت بدنداں رہتا تھا میں 149.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس پر ہمارے پالیسی سازوں کو سوچنا چائیے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ2015 سے2020 تک پاکستان میں ایف ڈی آئی اسٹاک 41.9 ارب ڈالر سے کم ہو کر 35.6 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جبکہ اسی دوران بھارت میں ایف ڈی آئی اسٹاک 318.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 480.3 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ کچھ کمپنیوں کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ پاکستان میں اپنا کاروبار ختم کر رہی ہیں جس سے منفی تاثر جنم لے رہا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں، پاکستان میں درآمدات اور تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے، برآمدات توقع کے مطابق نہیں اور ترسیلات میں بھی کمی واقع ہونا شروع ہو گئی ہے جبکہ 2023 کے الیکشن کی وجہ سے حکومت اخراجات بڑھانے پر مجبور ہے تاکہ ووٹ حاصل کیا جا سکے اس لئے روپے پر دبائو بڑھے گا اور حکومت کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر کو بچانے کے لئے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گاجس کے لئے حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پرمن وعن عمل کرنا ہو گا۔