ایف بی آر

ایف بی آر انٹیلی جنس ،انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ نے صرف خوف و ہراس پھیلایا، پاکستان ٹیکس بار

لاہور( رپورٹنگ آن لائن)پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ (کسٹمز)کی بندش کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے طویل انتظار کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا جس کا سہر اچیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ان کی ٹیم کے سر ہے ۔

پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کاشف ممتاز،جنرل سیکرٹری ریحان صدیقی ،سینئر نائب صدور زاہد عتیق چودھری،فاروق مجید،نائب صدر عاشق علی رانا،جوائنٹ سیکرٹری سید عرفان حیدر شاہ اور سیکرٹری اطلاعات عمران خان کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے سے جہاں ایف بی آر کی مثبت تصویر اجاگر کرنے میں مدد ملے گی وہیں ملک میں محصولات کی وصولی اور ٹیکس بیس کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ نے دستاویزی معاملات ، عملدرآمد اور محصولات کی وصولی کے لحاظ سے کسی طرح کی کامیابیاں حاصل نہیں کیں۔ مذکورہ ڈائریکٹوریٹ کو چھاپے مارنے، ضبط کرنے، گرفتار کرنے اور ٹیکس دہندگان کے کاروباری مقامات اور اثاثوں کو تحویل میں لینے کا اختیار دیا گیا جبکہ اس کے ساتھ دیگر کئی طرح کے اختیارات بھی تھے تاہم پورا ڈائریکٹوریٹ ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس پھیلانے اور دھمکیوں کا نشانابناتا رہا جس کی وجہ سے اس کے توسط سے کسی طرح کی کامیابیاں حاصل نہیں ہو سکیں۔

ڈائریکٹوریٹ کوٹیکنالوجی اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کرنے ، میپنگ ، جانچ پڑتال کی بنیاد پر اپنی رپورٹ تیار کرکے متعلقہ کمشنر کو ٹھوس بنیادوں پر دستاویزی شواہد کے ساتھ رپورٹس فراہم کرے تو کمشنر کو متعلقہ ٹیکس قوانین سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی دفعات کے مطابق ضروری کارروائی کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ اس سے متعلقہ کمشنروں کو معلومات اکٹھی کرنے میں آسانی ہو گی اور یہ عمل اپیل کے معیار پر پورا اترے گا۔ماضی میں ڈائریکٹوریٹ کا پورا عمل ناکارہ ثابت ہوا کیونکہ ٹیکس دہندگان کے خلاف بغیر شواہد کے لگائے گئے الزامات عدالتوں میں ثابت نہیں ہوسکے ۔