ریاض (ر پورٹنگ آن لائن)سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران عدم استحکام اور جارحیت کی پالیسی ترک کرے گا اور مشرق وسطی میں امن اور استحکام لانے میں تعاون کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار سعودی فرمانروا نے مجلس شوری سے سالانہ خطاب میں کہا کہ ایران مملکت کا ہمسایہ ملک ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ منفی پالیسی اور خطے میں اپنا برتا تبدیل کرتے ہوئے بات چیت اور تعاون کا راستہ اختیار کرے گا۔اپنے خطاب میں وسیع موضوعات پر بات کرتے ہوئے شاہ سلمان نے یمن تنازع کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے پہل کرنے اور لبنان کے عوام کی حمایت کا عہد کیا جنہیں معاشی بحران اور حزب اللہ سے سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔
خادم حرمین شریفین نے باور کرایا کہ مجلس شوری جو کام کر رہی ہے وہ گراں قدر ہے۔ مملکت ویژن 2030 پروگرام ایک مضبوط معیشت تخلیق دینے کے لیے کوشاں ہے جو بین الاقوامی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکے۔ ویژن پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز کامیابیوں کے پہیے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ پٹرولیم کی منڈی کا استحکام توانائی کے میدان میں سعودی عرب کی حکمت عملی کے ارتکازی نقطوں میں سے ہے۔شاہ سلمان کے مطابق عالمی سطح پر سعودی عرب کا مقام عرب اور اسلامی دنیا میں اس کے مقام کے ساتھ وابستہ ہے۔خادم حرمین شریفین نے کرونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں سعودی شہریوں اور غیر ملکی مقیم کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح تمام سیکٹروں میں ہر فوجی کے لیے اظہار تشکر کیا۔
خادم حرمین شریفین نے باور کرایا کہ سعودی عرب اس مشکل وقت میں برادر لبنانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے تمام لبنانی قیادت اور رہ نماں پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کے مفادات کو پہلے درجے کا مقام دیں۔ علاوہ ازیں لبنانی ریاست پر دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کے غلبے کا سلسلہ روکیں۔بین الاقوامی سطح پر شاہ سلمان نے افغانستان کے امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا تا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کی آماج گاہ نہ بن سکے۔