تہران (رپورٹنگ آن لائن)ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اتوار کے روز کہا کہ وہ ذاتی طور پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن جب تک راہنمائے اعلی علی خامنہ ای راضی نہ ہوں، تہران واشنگٹن سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پیزشکیان نے کہاکہ میں خود سمجھتا تھا کہ بات چیت کرنا بہتر تھا۔ تب (خامنہ ای)نے کہا کہ ہم امریکہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ اس کے بعد میں نے اعلان کیا کہ ہم امریکہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔سفارت کاری پر اپنے یقین کا اعادہ کرتے ہوئے پیزشکیان نے واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ امریکہ کے حوالے سے خامنہ ای کے موقف پر آخر تک عمل کرے گی۔
ایران میں راہنمائے اعلی کو ریاستی امور بشمول خارجہ پالیسی اور جوہری پروگرام پر حتمی فیصلے کا اختیار حاصل ہے۔ 85 سالہ خامنہ ای 1989 سے ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔پیزشکیان نے مزید کہاکہ جب راہنمائے اعلی کوئی سمت متعین کرتے ہیں تو ہمیں خود کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ اس کے لیے ہمیں ایک راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
وزیرِ اقتصادیات عبدالناصر ہمتی کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے دوران انہوں نے یہ تبصرے کیے جنہیں پارلیمنٹ نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرنسی کے انحطاط پر برطرف کر دیا۔برطرفی سے پہلے ہمتی کا دفاع کرتے ہوئے پیزشکیان نے قانون سازوں کو بتایا: ہم دشمن کے ساتھ ایک مکمل (معاشی) جنگ میں ہیں۔ ہمیں جنگ کی شکل اختیار کرنی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ ایران کے معاشی مسائل کا الزام کسی ایک شخص پر نہیں لگایا جا سکتا۔