برسلز(ر پورٹنگ آن لائن)یورپی یونین کے سفارت کاروں نے ایران سے جوہری معاہدے کوفورا بچانے کے اپیل کرتے ہوئے جوہری مذاکرات کے التوا کو مایوس کن قرار دیاہے اورساتھ ہی ویانا میں جاری جوہری مذاکرات دس روز کے لیے ملتوی کردیے گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے نمائندے ایریک مورا نے ایران جوہری مذاکرات کے ساتویں دور کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ملتوی کیا جانا مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورکسی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے ہمارے پاس اب مہینے نہیں بلکہ صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ۔ای تھری کہلانے والے تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفارت کاروں نے کہا کہ گوکہ بات چیت میں تھوڑی تکنیکی پیش رفت ہوئی ہے تاہم اس کا التوا مایوس کن ہے۔ ان سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام نے بات چیت کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ویانا میں ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا تھاکہ اگر دوسرا فریق ایران کے منطقی نظریات کو تسلیم کرلیتا ہے تو اگلے دور کی بات چیت آخری دور ثابت ہو سکتا ہے۔
مذاکرات کاروں نے تاہم کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایران جلد مذاکرات میں واپس آئے گا، تاکہ ان میں تیزی لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اسی سال بات چیت دوبارہ شروع ہوگی۔مذاکرات میں شامل چینی سفارت کار وان قن کا کہنا تھاکہ شرکا کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت جلد شرو ع کرنا چاہتے ہیں حالانکہ انہوں نے اس کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔
بعض سفارت کاروں نے کہا کہ مذاکرات 27 دسمبر کو دوبارہ شروع ہوں گے۔ ایریک مورا نے امید ظاہر کی کہ بات چیت اسی سال بحال ہوجائے گی۔ایران کے مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا تھاکہ اگر دوسرا فریق ایران کے منطقی نظریات کو تسلیم کرلیتا ہے تو اگلے دور کی بات چیت آخری دور ثابت ہو سکتا ہے۔یورپی یونین کے نمائندے ایریک مورا نے کہاکہ کسی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے ہمارے پاس اب مہینے نہیں بلکہ صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ۔انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم ان مذاکرات کوحقیقتا کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو ہر ایک کو اس کی ضرورت کا احساس ہونا چاہئے۔