تنویر سرور۔۔۔
لاہورہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت نے اندھے اور گونگے بہرے قیدیوں کے حقوق کے لئے دائر اہم رٹ پٹیشن کی سماعت کی۔
درخواست گزار ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے توسط سے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں قید سزا یافتہ اور غیر سزا یافتہ گونگے بہرے اور اندھے قیدیوں کے حقوق متاثر ہورہے ہیں۔
ایسے قیدیوں کو مقدمات، صحت، ذہنی اور جسمانی مسائل کے متعلق آگاہی کے لئے مشکلات درپیش ہیں۔
جیلوں کی انتظامیہ ان کی بات کو سمجھ پاتی ہے نہ ہی انہیں بنیادی انسانی حقوق فراہم کرپاتی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت صوبے کی مختلف جیلوں میں 13 گونگے بہرے انڈرٹرائل اور 9 سزا یافتہ مجرم قید ہیں اسی طرح صوبے کی مختلف جیلوں میں 4 انڈر ٹرائل اور 6 سزا یافتہ اندھے مجرم قید کاٹ رہے ہیں۔
جو جیلوں میں جانوروں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں کوئی ان کی زبان سمجھتا ہے نہ ہی ان کی ترجمانی کرسکتا ہے۔ عدالت صوبے کی تمام جیلوں میں اندھے اور گونگے بہرے قیدیوں کی ترجمانی کے لئے ایکسپرٹ بھرتی کرنے کا حکم جاری کرے۔