جو بائیڈن

اگر صدر بنا تو پہلے ہی دن مسلم تارکین وطن پر پابندی ختم کر دوں گا،جو بائیڈن

واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن)امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ایک مرتبہ دوبارہ اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ صدارتی انتخاب جیت گئے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے تارکین وطن کے ملک میں داخلے پر پابندی کے حکمنامے کو ختم کر دیں گے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جو بائیڈن نے امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سات مسلم ممالک کے افراد پر امیگریشن کی پابندی عائد کرنا اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے سات مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی جبکہ اس اقدام کے متعلق جو بائیڈن اور دیگر ناقدین نے کہا تھا کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ایک وفاقی عدالت نے ابتدائی پابندی کے حکمنامے کو مسترد کر دیا تھا لیکن 2018 میں سپریم کورٹ نے ایک ترمیم شدہ فیصلہ کو برقرار رکھا۔

یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں بھی صدر ٹرمپ نے دو ماہ کے لیے ملک میں امیگریشن پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔جو بائیڈن کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ اگر میں صدر بنا تو پہلے ہی دن مسلم تارکین وطن پر عائد پابندی ختم کر دوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ملک میں سیاہ فام سے قبل مسلم کمیونٹی صدر ٹرمپ کے حملے کا شکار ہوئی تھی۔ یہ انتظامیہ اسلامو فوبیا کا شکار ہے۔جو بائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اسلامو فوبیا کے نظریات کے باعث سکولوں میں مسلم بچوں کے ساتھ بد سلوکی کے ساتھ ساتھ ملک میں مسلم مخالف نفرت انگیز واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ مسلم مخالف نظریات کے ذریعہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں، امریکی قوم کو اپنی طاقت نہیں بلکہ حسن سلوک کا پیغام دنیا کو دینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر میں امریکی روایات اور پہچان کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔انھوں نے امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کو درست کر سکتے ہیں اس کے لیے آپ کو میرا ساتھ دینا ہو گا۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ‘اگر میں صدارتی انتخاب جیتا تو اپنی کابینہ میں مسلم اراکین کو شامل کروں گا جو میری انتظامیہ کا حصہ ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی میں جموری روایات کو شامل کریں گے اور دنیا میں ایک قائدانہ قوم بن کر سامنے آئے گے جو اپنے ملک میں بسنے والے تمام افراد کی نمائندہ ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے عوام کے الگ ریاست کے حقوق کے لیے لڑوں گا۔