اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے قومی ترقی کے ایک تاریخی سنگ میل کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے’’اُڑانِ پاکستان‘‘کے نام سے ایک جامع اور دوراندیش منصوبہ متعارف کرایا ہےجس کا مقصد ملک کو برآمدات پر مبنی مضبوط معیشت میں تبدیل کرنا ہے، اس منصوبے کے تحت 2030 تک ترقی کا جامع روڈ میپ تیار کر لیا ہے،صنعتی شعبے کی بحالی اور توسیع کے لیے جامع اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں،’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش منزل بنتا جا رہا ہے،نجی سرمایہ کاری سے برآمدات میں حیران کن اضافہ ممکن ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کوپاکستان بحرین سرمایہ کاری سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہو ں نے کہا کہ حکومت نے اُڑانِ پاکستان کے تحت 2030 تک ترقی کا جامع روڈ میپ تیار کر لیا ہے، اس منصوبے کے تحت برآمدات میں نمایاں اضافے کے لیے مربوط حکمت عملی پر کام جاری ہے، 2030 تک برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، اُڑان پاکستان کا وژن برآمدات پر مبنی معیشت کا قیام ہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ایکسپورٹ زونز، صنعتی کوریڈورز اور لاجسٹک سہولیات کی تعمیر حکومتی ترجیح ہے، حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ اور سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے، صنعتی شعبے کی بحالی اور توسیع کے لیے جامع اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اُڑان پاکستان صنعتی شعبے میں ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں میں اصلاحات سے کاروباری ماحول بہتر بنایا گیا، سرمایہ کاری و کاروبار میں آسانی کے لیے 100 سے زائد اقدامات مکمل ہو چکے ہیں، اس منصوبےکے تحت پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش منزل بنتا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے ایکسپورٹ ڈرائیو شروع کی گئی ہے، ادارہ جاتی اصلاحات، مستحکم پالیسی اور کاروباری شراکت داری ترقی کی بنیاد ہے ، برآمدات، صنعت اور سرمایہ کاری کا ملاپ ہی پاکستان کو معاشی خود کفالت کی راہ پر ڈالے گا، 21ویں صدی معیشت اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کی صدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڑھائی ارب آبادی کا ایک چھوٹی سی اقلیت کے سامنے بے بس ہونا لمحۂ فکریہ ہے، قوموں کی طاقت کا راز مضبوط معیشت اور معیاری تعلیمی نظام میں پوشیدہ ہے، معاشی خود انحصاری کے لیے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت، سائنس و ٹیکنالوجی میں پیش رفت ہی ترقی کی کنجی ہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ گالیاں نہیں تحقیق و علم میں اضافہ ہی ترقی کا راستہ ہے، نجی شعبہ معیشت کا پائلٹ اور حکومت اس کی معاون ہے، نجی سرمایہ کاری سے برآمدات میں حیران کن اضافہ ممکن ہے، پاکستان کو برآمدات میں 5 سے 10 ارب ڈالر کی سالانہ چھلانگ درکار ہے،
ترقی کا دار و مدار ایکسپورٹ لیڈ گروتھ پر ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جنوبی کوریا، چین اور تھائی لینڈ نے برآمدات بڑھا کر ترقی کی، پاکستان کی برآمدات صرف 32 ارب ڈالر تک محدود ہیں، فوری بہتری ناگزیر ہے، ترقی میں رکاوٹ وسائل یا ذہانت کی کمی نہیں، سیاسی عدم استحکام اور پالیسی تسلسل کی کمی ہے، وژن 2010 اور وژن 2025 سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئے، ہم لڑتے رہے جبکہ دوسرے ممالک ہمارے وژن سے فائدہ اٹھا کر آگے نکل گئے، اگر 1991 میں نواز شریف حکومت جاری رہتی تو آج ہم کئی ممالک سے آگے ہوتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پرائس واٹر ہاؤس کوپر نے 2017 میں پیش گوئی کی کہ پاکستان 2030 تک 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو سکتا ہے، 2018 میں تبدیلی حکومت نے ترقی کا تسلسل روک دیا، 2022 تک ملک داخلی ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکا تھا، موجودہ حکومت نے بروقت اقدامات سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 22 فیصد پالیسی ریٹ کو کم کر کے 12 فیصد پر لایا گیا، پاکستان ایک بار پھر ترقی کی اڑان بھرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم اس اڑان کو محفوظ رکھ پائیں گے یا پھر پیچھے لوٹ جائیں گے ،انتشار کی سیاست کو ترک کر کے پائیدار ترقی کی راہ اپنانا ہو گی، ڈالر کمانے والی معیشت کی طرف منتقلی ناگزیر ہے، برآمدات میں اضافہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی شدید ضرورت ہے۔