برلن (رپورٹنگ آن لائن)رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی معاشی حاصلِ پیداوار میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
اس کے باوجود جرمنی کی شرحِ بیروزگاری میں کمی بیشی نہیں ہوئی۔ 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران جرمنی کی سالانہ قومی پیداوار
(GDP) میں شدید گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یہ کمی10.1 فیصد ہوئی ہے۔ اقتصادی مندی کے باوجود جرمن عوام موسم گرما کی تعطیلات منانے
کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس معاشی سست روی میں سب سے حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ بیروزگاری میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔
جرمنی میں تقریباً سڑسٹھ لاکھ افراد بیروزگار ہیں۔ رواں برس مئی میں یہ تعداد 6.1 تھی اور جولائی میں ابھی تک اس تعداد میں کوئی بڑا اضافہ نہیں دیکھا گیا۔
جرمن دفتر شماریات نے یہ اقتصادی اعداد و شمار کورونا وائرس کی یورپ بھر میں ممکنہ دوسری لہر آنے سے قبل جاری کیے ہیں۔
دفتر شماریات نے اپنے بیان میں کہا کہ 1970 کے بعد جرمنی کی سالانہ قومی پیداوار میں یہ سب سے تیز رفتار انحطاط پذیری تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاشی زوال پذیری کا اندازہ وبا کے دوران لگایا جا چکا تھا۔رواں برس مارچ میں جرمنی کا اقتصادی پینل یہ
پہلے ہی بیان کر چکا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے جرمن معیشت کو گہرے نقصان کا اندیشہ ہے اور ظاہر کیا گیا تھا کہ 2020 میں قومی
سالانہ پیداوار میں تقریباً تین فیصد تک کی کمی ہو سکتی ہے۔دوسری جانب چانسلر انجیلا میرکل کی وفاقی حکومت پہلے ہی ملکی اقتصادی بحالی
کا احساس کرتے ہوئے کئی ارب یورو کے خصوصی پیکج کا بھی اعلان کر چکی ہے۔ اس پیکج میں ہنگامی بنیاد پر دینے والے مالی قرضے،
کریڈٹ کی گارنٹی اور ٹیکس میں نرمی شامل ہیں۔