نیویارک (ر پورٹنگ آن لائن) امریکی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے بھارتی غیرقانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کی
بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی تشویش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلاف رائے پر پابندیاں لگانے، پرامن احتجاج کو روکنے
یا انٹرنیٹ کوبند کرنے یا سست کرنے سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔امریکہ کے سابق نائب صدر نے امریکی پاکستانی پولیٹیکل
ایکشن کمیٹی (اے پی اے پی سی) کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز احمد اور مسلم کمیونٹی کے ممتاز ممبروں کے ساتھ آن لائن ملاقات کی.
جس میں سابق نائب صدر جو بائیڈن نے ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری عوام کے تمام حقوق کی بحالی کے
لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔ بھارت نے گذشتہ سال 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے متنازعہ علاقے کو دو مرکزی علاقوں – لداخ اور جموں و کشمیر میں تقسیم کردیاجو کہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ڈاکٹراعجاز احمد نے بائیڈن کو نومبر
کے صدارتی انتخابات میں مسلم کمیونٹی کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور انتخابات میں جو بائیڈن کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ
کامقابلہ کرتے ہوئے امریکہ کو اس کی اقدار پر واپس لانے کے عزم کو سراہا۔بائیڈن نے یقین دلایا کہ وہ منتخب ہونے کی
صورت میں اپنی انتظامیہ میں مسلم کمیونٹی کے کردارمیں اضافہ کریں گے اور ان کی تشویش دور کرکے ان کی ضروریات
کوپورا کریں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے قبل ہمارے پاس صدارتی مہم میں اتنے سارے مسلمان اثر و رسوخ کی
حیثیت سے موجود نہیں تھے ۔بائڈن نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا حوالہ دیا جس میں کہا گیاہے کہ
آپ میں سے جو بھی کوئی برائی دیکھے وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے اگر وہ اس قابل نہیں ہے تو اپنی زبان سے روکے ۔
اگر وہ زبان سے روکنے کے بھی قابل نہیں ہے تو پھر اپنے دل سے اس برائی کو برا سمجھے ۔دریں اثنا ، ” مسلمز فاربائیڈن نے
اعلان کیا ہے کہ انہوں نے سابق نائب صدر کے ساتھ ورچوئل فنڈ جمع کرنے والے کو 1.3 ملین ڈالر جمع کرائے ہیں۔
اے پی اے سی اپنے حصہ کے طورپرپہلے ہی000 320ڈالر کی امداد دے چکی ہے.
جس میں اس گروپ کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز احمد کی ذاتی ،000 120 ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے ۔