دوحہ(رپورٹنگ آن لائن) امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے قطر میں مذاکرات کرنے والے طالبان رہنمائوں سے ملاقات کی، کیوں کہ امن عمل کی تجدید کی کوششیں تیز کردی گئیں جسے پر تشدد کارروائیوں میں اضافے اور امریکی افوج کے انخلا کی ڈیڈلائن کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے حال ہی میں کابل میں افغان رہنمائوں سے ملاقات کی تھی جس میں صدر اشرف غنی،افغان مفاہمتی عمل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ شامل ہیں جو قطر میں حکومت کے عسکریت پسندوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی نگرانی کررہے ہیں۔طالبان ترجمان محمد نعیم نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ زلمے خلیل زاد اور اعلی امریکی جنرل نے افغانستان میں دوحہ میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم سے ملاقات کی جس میں ملا عبدالغنی برادر بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں فریقین نے دوحہ معاہدے کے ساتھ اپنے مکمل عزم کا اظہار کیا اور اس پر مکمل عملدرآمد کے سلسلے میں بات چیت کی اسی طرح افغانستان میں موجودہ صورتحال اور بین الافغان مذاکرات کی موثریت اور امن پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کابل میں پارلیمانی سیشن کے آغاز میں اراکین اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ الیکشن کے ذریعے اقتدار کی منتقلی ہمارے لیے ایسا اصول ہر جس پر ہم بات چیت نہیں کرسکتے۔افغان عہدیداروں اور مغربی سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اپنے حالیہ دوہ کابل کے دوران زلمے خلیل زاد نے افغان رہنمائوں اور طالبان کو ملک سے باہر ایک کثیر الجہتی کانفرنس کے لیے قریب لانے کے بعد عبوری حکومت قائم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔تاہم صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ حکومت تشکیل دینا کا واحد راستہ انتخابات ہیں، 2 سال قبل منتخب ہونے والے افغان صدر کی 5 سالہ مدت کا نصف عرصہ بھی ابھی مکمل نہیں ہوا۔