تل ابیب ( رپورٹنگ آن لائن)اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی کے فریم ورک کو اپنا لیا ہے اور اسے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے مزید بات چیت کا راستہ قرار دیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے ہفتہ وار حکومتی میٹنگ کے آغاز میں کہا کہ اسرائیل صدر ٹرمپ کے ایلچی سٹیو وٹکوف کے فریم ورک کو رمضان اور عید الفصح میں عارضی جنگ بندی کے لیے اپنا رہا ہے۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ وٹکوف کی تجویز کے تحت فریم ورک کے پہلے دن نصف قیدیوں کو ایک مرحلے میں رہا کر دیا جائے گا۔ فریم ورک کے اختتام تک اگر کوئی معاہدہ ہو جاتا ہے تو باقی قیدیوں کو ایک ہی مرحلے میں رہا کر دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وٹکوف نے اس تجویز کو دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کے لیے راہداری قرار دیا ہے۔ اسرائیل اس طرح کے مذاکرات میں شرکت کے لیے تیار ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ مزید مفت کھانا نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پٹی میں لائی جانے والی امداد کو حماس نے کنٹرول کیا ہے۔ اگر حماس نے ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو اس کے مزید نتائج ہوں گے جن کی میں یہاں وضاحت نہیں کروں گا۔
جنگ بندی معاہدہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا اور یکم مارچ ہفتہ کو ختم ہوا تھا۔ اس موقع پر اسرائیل نے جنگ بندی کو وسط اپریل تک بڑھانے کی امریکی تجویز کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل ماہ رمضان اور عید الفصح کے دوران عارضی جنگ بندی کے لیے امریکی صدارتی ایلچی سٹیو وٹکوف کے منصوبے کو اپنا رہا ہے۔
رمضان مارچ کے آخر میں ختم ہو رہا اور اس کے بعد اپریل کے وسط میں عید الفصح کا تہوار آئے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ وٹکوف پلان کی تفصیلات پر فوری طور پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر اصرار کیا ہے۔ اس مرحلے سے غزہ کی پٹی میں جنگ کا خاتمہ ہو گا۔ حماس نے کہا کہ اسرائیل بار بار ان معاہدوں سے دستبردار ہوتا ہے جن پر اس نے دستخط کیے تھے۔