واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن)امریکا نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی گرفتاری پر انعام کو بڑھا کر 25ملین ڈالر کر دیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے 2020میں اس حوالے سے 15ملین ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا جس میں اب دس ملین ڈالر کا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق یہ اقدام وینزویلا کی حکومت سے وابستہ اہلکاروں پر پابندیوں کا حصہ ہے۔
امریکی حکومت نے وینزویلا میں جولائی 2024میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان انتخابات میں صدر نکولس مادورو کی کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیاتھااور ان انتخابات کو غیر جمہوری قرار دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ اگست میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکا کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ان انتخابات میں اپوزیشن کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز حقیقی فاتح تھے۔
امریکی حکومت نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی گرفتاری میں مدد پر انعام میں اضافے کیساتھ ساتھ وینزویلا کے وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو کی گرفتاری میں مدد پر 25ملین ڈالر اور وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز کی گرفتاری میں مدد پر 15ملین ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کیا ۔ امریکی حکام نے دونوں وزرا پر جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا۔امریکا کی طرف سے وینزویلا کے دیگر حکام بشمول سرکاری تیل کمپنی PDVSAکے صدر اور وزیر ٹرانسپورٹ کیساتھ ساتھ متعدد اعلیٰ فوجی اور پولیس افسران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
کولمبیا میں امریکی سفارت خانے میں وینزویلا کے امور کے یونٹ کے سربراہ فرانسسکو پالمیری نے گزشتہ سال دسمبر میں وینزویلا کی حکومت کو ایک الٹی میٹم میں مطالبہ کیاکہ نکولس مادورو جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے استعفیٰ دیں اور اپوزیشن لیڈر گونزالیز کی انتخابات میں کامیابی کو تسلیم کریں بصورت دیگر وینزویلا میں حالات مزید خراب ہوں گے۔
وینزویلا میں حکام نے اس امریکی الٹی میٹم کا کوئی جواب نہیں دیا تھا تاہم نومنتخب صدر نکولس مادورو نے چنددن قبل امریکی حکومت پر وینزویلا میں حکومت کی تبدیلی کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔ نکولس مادورو نے امریکی حکومت پر وینزویلا میں حکومت کے مخالفین کو فنڈز کی فراہمی کا الزام بھی عائد کیا۔