واشنگٹن(رپورٹنگ آن لائن)امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر ذمے دارنے کہا ہے کہ جوہری معاہدے کی طرف واپسی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے بیچ بالواسطہ بات چیت آئندہ ہفتوں میں حتمی مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔ اس سلسلے میں تمام فریقوں کو دشوار سیاسی فیصلے کرنا ہوں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مذکورہ سینئر ذمے دار نے یہ بات ویانا میں بات چیت کے وقفے کے دوران میں ٹیلیفون کے ذریعے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ ان کے مطابق ایران جوہری معاہدے کی عدم پاسداری کا راستہ اختیار کر سکتا ہے اورامریکااس امکان کے ساتھ نمٹنے کے لیے مستعد ہے۔امریکی ذمے دار نے مزید بتایا کہ اب سیاسی فیصلے کا وقت آ چکا ہے لہذا مذاکرات کار اپنے دارالحکومتوں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔
فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو آگاہ کیا ہے کہ جوہری معاہدے کی طرف واپسی آنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے کہ امریکا اور ویانا بات چیت میں شریک مغربی سفارت کار بارہا تہران کو خبردار کر چکے ہیں کہ وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ وہ یہ بھی باور کرا چکے ہیں کہ آئندہ چند ہفتے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے فیصلہ کن ہوں گے۔امریکا 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے مئی 2018 میں یک طرفہ طور پر علاحدہ ہو گیا تھا۔ مذکورہ سفارت کاروں کے مطابق فروری 2022 ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کی کوشش کے لیے آخری وقت ہو سکتا ہے۔