بغداد(ر پورٹنگ آن لائن)عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے کہا ہے کہ ترکی کی ان کے ملک میں مداخلت بالکل ناقابل قبول
ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے یہ بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاﺅس میں بند کمرے کی ملاقات سے
قبل کہی ۔مصطفی الکاظمی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کو قبول نہیں کرسکتے اور عراق کا آئین بھی اس کی
اجازت نہیں دیتا۔ وہ واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ ہماری سرزمین کسی محاذ آرائی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔انھوں نے کہا کہ
عراق امریکا کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ان کی ملاقات سے ایک روز قبل ہی بدھ کو عراق اور امریکا کی کمپنیوں نے
توانائی اور تیل سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے سمجھوتوں پر دست خط کیے ۔امریکا کے محکمہ توانائی
نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کی پانچ کمپنیوں نے عراقی حکام سے تیل اور بجلی کی وزارتوں سے متعلق آٹھ ارب ڈالر مالیت
کے سمجھوتوں پر دست خط کیے ہیں۔ان میں عراق اور امریکا کی جنرل الیکٹرک کارپوریشن کے درمیان ایک ارب ڈالر سے زیادہ
مالیت کا ایک سمجھوتا بھی شامل ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا عراق کےA ساتھ کھڑا ہے،انھوں نے اپنے اس موقف
کا اعادہ کیا ہے کہ امریکا عراق سے اپنے تمام فوجیوں کا انخلا چاہتا ہے لیکن انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عراق میں امریکی فوجیوں
کی موجودگی کا مقصد ایران سے لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنا ہے۔