امریکی وزیرخارجہ

امریکاکایمن کو 40کروڑڈالرسے زیادہ مالیت کی انسانی امداد دینے کا اعلان

واشنگٹن (رپورٹنگ آن لائن)امریکانے یمن کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یمن کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مہیا کی جانے والی امداد کی مالیت پانچ ارب 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا نے جنیوا میں منعقدہ یمن ڈونرزکانفرنس کے موقع پر اس امداد کا وعدہ تھا۔اقوام متحدہ نے اس کانفرنس میں کہا تھا کہ جنگ زدہ ملک میں لاکھوں یمنیوں کی مدد کے لیے چارارب ڈالر سے زیادہ کی رقم درکارہے۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے کہا کہ یمن میں لاکھوں افراد دنیا کے بدترین انسانی بحران سے دوچار ہیں۔ان کے مصائب کو کم کرنے کے لیے امریکا کا عزم پختہ ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ امداد شراکت داروں کویمن کے سب سے کمزور لوگوں کو زندگی بچانے کی اشیا اور ادویہ مہیا کرنے کے قابل بنائے گی۔تاہم،انھوں نے کہا کہ یمنیوں کے لییبہت زیادہامداد کی ضرورت ہے۔انھوں نے تمام عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی اپیل کے مطابق درکار 4.3 ارب ڈالر جمع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔گذشتہ سال اسی طرح کی ایک کانفرنس میں کم فنڈنگ کی وجہ سے اقوام متحدہ کو یمن میں ہنگامی غذائی امداد سمیت پروگراموں کے بڑے حصے میں کٹوتی کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔

انٹونی بلینکن کا کہنا تھا کہ اب امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے کیونکہ ملک برسوں میں امن کے بہترین مواقع کے تجربے سے گزررہا ہے۔بین الاقوامی برادری کو یمن کی انسانی امداد کے لیے مضبوط حمایت سمیت ہرممکن کوشش کرنی چاہیے تاکہ مزید مثبت رفتار پیدا کی جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یمنی امن سے حاصل ہونے والے ٹھوس فوائد دیکھ سکیں۔بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا کے درمیان 2014 سے لڑائی جاری ہے۔ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ نے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے شمالی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اوریمنی حکومت کو جنوبی شہرعدن میں جانے پرمجبورکردیا تھا۔

گذشتہ ماہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا تھا کہ جنگ کے خاتمے کی جانب پیش رفت ہوئی ہے لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس میں مستقل بنیاد پرجنگ بندی شامل ہے۔اقوام متحدہ کی ثالثی میں گذشتہ سال 2 اپریل کو شروع ہونے والی جنگ بندی 2 اکتوبر کو ختم ہوگئی تھی کیونکہ حوثیوں نے اس میں توسیع کرنے سے انکار کردیا تھا۔تاہم اس کے بعد سے تشددکا سلسلہ رکا ہوا ہے اور فریقین کے درمیان غیرعلانیہ جنگ بندی جاری ہے۔