اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مشتہر کی گئیں 59 خالی آسامیوں کے لئے ایک لاکھ چار ہزار امیدواروں کی درخواستیں آئیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ جونہی کورونا کی صورتحال بہتر ہو گی تو ان آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع ہو گا۔
کمیٹی نے 2015میں الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر کی منظوری کے بغیرایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل کی تعیناتی کا معاملہ محکمانہ اکاﺅنٹس کے سپرد کرتے ہوئے وزارت قانون سے بھی رائے لینے کی ہدایت کر دی ،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایاکہ چیف الیکشن کمیشنر کے پاس تعیناتی کے اختیارات ہیں، سیکرٹری کی تعیناتی بھی چیف الیکشن کمیشنر کے اختیارات میں آتی ہے ، وہ (ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل )سابقہ جج تھا ،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جس کو تعینات کیا گیاوہ ایپکس کورٹ( اعلیٰ عدلیہ) کا ریٹائرڈ جج نہیں تھا ، ان کو آسامی کے لئے اشتہاردینا تھا۔پیر کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینرکمیٹی شاہدہ اختر علی کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 2016-17کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف پی ایس سی کی جانب سے 142ملین روپے کی رسیدوں کی ری کنسیلیشن نہیں کرائی گئی ، ری کنسیلیشن کرانا ان کی ڈیوٹی ہے ، یہ نہ ہو توکوئی فراڈ نہیں پکڑا جاتا ، کمیٹی نے ایف پی ایس سی حکام کو ری کنسیلیشن کرانے کے لئے دو مہینے کا وقت دے دیا۔کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق الیکشن کمیشن نے 2015میں بغیر صدر کی منظور ی اور بغیر اوپن کمپٹیشن کے ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل الیکشن کمیشن کی تعیناتی کی ،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایاکہ چیف الیکشن کمیشنر کے پاس تعیناتی کے اختیارات ہیں، سیکرٹری کی تعیناتی بھی چیف الیکشن کمیشنر کے اختیارات میں آتی ہے ، وہ (ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل )سابقہ جج تھا ،آڈٹ حکام نے کہا کہ جس کو تعینات کیا گیا وہ ایپکس کورٹ ( اعلیٰ عدلیہ) کا ریٹائرڈ جج نہیں تھا ۔
اگر وہ ایپکس کورٹ کا ریٹائرڈ جج نہیں تو پھر ان کو آسامی کے لئے اشتہاردینا تھا ، انہوں نے اشتہاردینا ہے ، لوگوں کو بلانا ہے اور انٹرویو کرنا ہے ،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج سول سرونٹس میں آتے ہیں ، کمیٹی نے معاملہ دوبارہ محکمانہ اکاﺅنٹس کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وزارت قانون سے بھی اس معاملے پر رائے لی جائے ، اجلاس کے دوران کنوینر کمیٹی شاہد اختر علی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے جانے والے ملازمتوں کے اشتہار کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہاکہ بچوں نے اپلائی بھی کیالیکن آپ نے ان کو کوئی کال نہیں کی،سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ59آسامیاں مشتہر کی گئی تھیںجن کے لیئے ایک لاکھ چار ہزار درخواستیں آئیں، پھر کورونا آگیا، ایف پی ایس سی نے بھی تمام امتحانات دسمبر تک ملتوی کر دیئے ہیں ، جونہی کورونا کی صورتحال بہتر ہو گی ، ان آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع ہو گا