اسلام آباد (ر پورٹنگ آن لائن)الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خیالات پر دکھ ہوا، ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین، قانون کو نظر انداز نہیں کرسکتے،سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں ،آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے، کسی بھی دباؤ میں آئے ہیں نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت الیکشن کمیشن میں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہے اور وہی اس کا’معیا ر’ ہے۔ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے،الیکشن رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہو۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔
اگر کسی کو الیکشن کمیشن کے احکامات /فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں۔ ہم کسی بھی دباؤ میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔الیکشن کمیشن کو کسی بھی وفود نے ملنا چاہا الیکشن کمیشن نے ان کا مؤقف سنا ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف آئین وقانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جوہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ جبکہ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول، جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے۔
یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشا ء تھی۔ جن خیالات کا اظہار کیاگیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جبکہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں۔ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں۔لہٰذا ہمیں کام کرنے دیں۔ ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں، کچھ تو احساس کریں۔الیکشن کمیشن انشااللہ خدا کے فضل وکرم سے اپنی آئینی ذمہ داریا ں بخوبی قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام دیتا رہے گا۔