بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں چین کے ساتھ تعاون کے حوالے سے کہا کہ ہم نے اس سے قبل ” کھون مینگ۔
مانٹریال عالمی حیاتیاتی تنوع فریم ورک ” کو اپنایا تھا ، اور کیمیائی اشیاء کے انتظام، فضلے کے سدباب جیسے موضوعات پر کئی اہم اتفاقِ رائے طے پائے ہیں۔ اسی کے ساتھ فریقین پلاسٹک آلودگی کے انسداد سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر بھی مذاکرات کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
اینڈرسن نے کہا کہ،ہمیں یہ دیکھ کر بے حد خوشی ہے کہ چین نے قابلِ تجدید توانائی کے فروغ میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ مزید یہ کہ رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی سربراہ اجلاس کے دوران ہم نے ویڈیو لنک کے ذریعے صدر شی جن پھنگ کے نئے اہداف کے اعلان کا مشاہدہ کیا، جس کے مطابق 2035 تک چین میں گرین ہاؤس گیسوں کے خالص اخراج میں 7 سے 10 فیصد تک کی کمی واقع ہو گی، اور چین اس سے بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کرے گا۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ چین میں قابلِ تجدید توانائی کی تنصیبات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ،آج چین بھر میں “دو پہاڑوں کا نظریہ” مؤثر انداز میں نافذ ہو رہا ہے، اور عوام اس کے ثمرات کو براہِ راست محسوس کر رہے ہیں۔ کئی ممالک نے بھی اس نظریے کو قبول کرنا شروع کر دیا ہے اور وہ اس بات کی جستجو میں ہیں کہ کس طرح آلودہ صنعتوں کی اصلاح کی جائے، ماحولیاتی تحفظ کو خوشحالی لانے، زرعی ترقی کو فروغ دینے اور ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے ایک موقع کے طور پر بروئے کار لایا جائے۔