وزیر خارجہ

افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے،وزیر خارجہ

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھربھی ہمارارویہ مثبت ہے، ہم افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں وہاں کے عوام امن چاہتے ہیں، افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہا ہے، آج بھی دوحہ میں امن مذاکرات میں پاکستانی وفد شامل ہے، پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں، کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے، افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پرڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، افغانستان سے باہرایک طبقہ اسپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے، یہ کہہ دینا کہ پاکستان نے ڈیڑھ انچ کی مسجدبنارکھی ہے یہ درست نہیں ہے۔

بدھ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں – ہمارے مقاصد یکساں ہیں، خطے میں کچھ قوتیں امن کے مخالف کام کررہی ہیں،جن پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے،دوحہ میں ہمارا وفد آج بھی موجود ہے اور امن کیلئے ہماری کوششیں ہمیشہ جاری رہیں گی، ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے، افغانستان کا اگر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا، افغانستان میں جتنا امن کا عمل بڑھاہے وہ ہماری کوششوں سے بڑھا ہے، ہم افغانستان کے تمام ہمسائیوں سے رابطے میں ہیں،

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں، خطے میں تمام ممالک کو مل کر قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی،افغانستان میں تشدد میں اضافے پر ہمیں تشویش ہے،ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بازور _بازو افغانستان میں مسلط ہو، ہم افغانستان کےمعاملات میں مداخلت نہیں چاہتے، اچھے ہمسائےکا کردار ادا کرنےکیلئےتیارتھے اور تیار ہیں، ہم نے باڈر فینسنگ اس لیے کی کہ ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہم بارڈر کی نقل و حرکت ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں، 25سے30ہزارلوگ روزانہ بارڈرکراس کرتے ہیں، ہمیں تشویش ہے کہ ایسے عناصر داخل نہ ہوں جو حالات خراب کریں، ہمیں یہ بھی ادراک ہے کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے، ہمیں اس کیلئے درمیانہ راستہ اختیار کرنا ہوگا، سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کواس کانوٹس لیناچاہیے تھا،

ہم سلامتی کونسل کےممبرنہیں ہیں لیکن افغانستان کی صورتحال سے، زیادہ متاثرپاکستان ہواہے، ہم سلامتی کونسل میں اپنا نکتہ نظرپیش کرناچاہتے تھے، پاکستان نے اس ضمن میں بھاری قیمت ادا کی ہے، اگر خدانخواستہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے متاثر پاکستان ہو گا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا بھارت کو ایک ماہ کیلئے سلامتی کونسل کی صدارت کی عارضی ذمہ داری سونپی گئی اسے ذمہ دارانہ رویہ اپنانا چاہیے تھا جو بدقسمتی سے ہندوستان نے نہیں کیا، بھارت کارویہ ”ہاتھی کےدانت دکھانےکےاور کھانےکےاور” جیسا ہے، برطانیہ،یو اے ای سے ہماری پابندیوں پرنظرثانی کیلئےبات جاری ہے، ہم نے ان کے سامنے کورونا کے اعداد و شمار رکھے ہیں، ہم نے ان سےکہا ہمارے ہاں بھارت جیسی بھیانک صورتحال نہیں ہے، ہماری رائے میں، کرونا وبا سے متعلقہ پابندیوں کے فیصلے سیاسی نہیں، سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہیں، ہمیں توقع ہے کہ اگلے اجلاس میں وہ پاکستان کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پابندیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے، جو پاکستانی باہر رہتے ہیں وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کیلئے روشن ڈیجیٹل سکیم کا آغاز کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا جولائی میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ ترسیلات زر آئیں، اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات سننے کیلئے ”ایف ایم پورٹل” بنایاہے، اس پورٹل پر وہ اپنی شکایات درج کرواسکتے ہیں،،پورٹل سے لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہوگا،اور انہیں حل کرنے میں مدد ملے گی،آزمائشی طور پر پانچ بڑے سفارت خانوں میں اسے رائج کر دیا گیا ہے، ہم بتدریج اس کا دائرہ کار تمام مشنز تک پھیلائیں گے تاکہ سب اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔