فیصل کریم کنڈی

افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ،فیصل کریم کنڈی

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ، حکومت کی کوئی پالیسی نہیں خارجہ پالیسی واضح نہیں،افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ،وزیراعظم صاحب نے کنونشن سنٹر میں ایک میلہ سجایا ،جھوٹ کا پلندہ پیش کیا جس میں کوئی حقیقت نہیں تھی ،پی ٹی آئی کے بہت سارے لوگ حکومت سے تنگ ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اگر اپوزیشن متحد ہو کر عدم اعتماد لاتی تو وہ کام ہو سکتی ہے۔ ہفتہ کو یہاں پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم صاحب نے گزشتہ دنوں کنونشن سنٹر میں ایک میلہ سجایا ،جھوٹ کا پلندہ پیش کیا جس میں کوئی حقیقت نہیں تھی ،وزیراعظم صاحب نے کارکردگی نہیں اپنی تین سالہ نااہلی قوم کو بتائی ۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم صاحب اور ان کی نااہل ٹیم نے جو کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔ انہوںنے کہاکہ گردشی قرض دو ہزار اٹھارہ میں سازرے گیارہ ارب تھا ،آج چوبیس سو ارب ہو چکا ہے،چھین رہا ہے کپتان ،روٹی کپڑا اور مکان ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں مہنگا سے مہنگا علاج مفت ہوتا ہے،کے پی کے میں ایسا کوئی ہسپتال نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے 53 ڈاکٹر حکومت کی پالسیوں کے خلاف بطور احتجاج استعفے دے کر گھر چلے گئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مہنگائی کی کیا صورتحال ہے، عوام کو کیا مشکلات ہیں اشیاء کی قیمتیں ڈبل ہو گئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی صورتحال سب کے سامنے ہے ،پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے حکومت پارلیمنٹ کا اجلاس بلائے ۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ، حکومت کی کوئی پالیسی نہیں خارجہ پالیسی واضح نہیں ہے،حکومت سفارتی تنہائی کا شکار ہے۔ انہوںنے کہاکہ بلدیاتی اداروں کے توسط سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کے دعوی کیے گئے ،کروڑوں نوکریاں لاکھوں گھر دینے کے وعدے کیے گئے،تین سال گزرنے کے باوجود کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا ڈویلپمنٹ اٹھارتی کے زریعے میڈیا پر بدترین پابندیاں عائد کرنے جا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ نیب اغوا برائے تعاوان کا ادارہ ہے،نیب کا کام صرف اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگانا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ مدینہ کی ریاست کے نام پر اسلام اور مدینہ کو بدنام کیا جا رہا ہے،مینار پاکستان کا واقعہ افسوسناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ جنرل پرویز مشرف کی غلط پالسیوں کے باعث پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا،جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے بہت سارے لوگ حکومت سے تنگ ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر اپوزیشن متحد ہو کر عدم اعتماد لاتی تو وہ کام ہو سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مولانا اور پی ایم ایل این والے نہ جانے کیوں حکومت کو پانچ سال دینا چاتے ہیں ،مریم نواز کا اس حوالے سے بیان موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر، داسو سے لے کر دیر تک کیا ہورہا ہے ؟ چینی انجینئرز اور شہریوں کو سیکیورٹی اقدامات بڑھائے جائیں۔

ایک بار پھر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ایف بی آر سے لے کر پولیس افسران تک سب تبدیل کردیتے ہیں مگر پھر بھی تبدیلی نظر نہیں آتی ،کتنے آئی جی تبدیل کئے، اور یہ کہتے ہیں اس سے بہتر کوئی افسر نہیں تھا،ان کے متعین افسر بھی بزدار کی طرح ہی بہتر ہیں جو خوابوں میں ہی اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بلین ٹری سے لے کر کوویڈ کے فنڈز تک میں کرپشن کی جارہی ہے مگر پھر بھی کرپٹ سابق حکمران ،مہنگائی میں بتایا جائے کونسی چیز سستی ہوئی، ماسوائے خودکشی کے کچھ بھی سستا نہیں ،پٹرول کی قیمت بڑھتی تو کہتے تھے کہ بلاول ہاؤس یا جاتی امرا پیسے جاتے ہیں ،اب آپ بتائیں پٹرول کی بلند ترین سطح پر قیمتیں ہوئیں کیا پیسہ بنی گالا جاتا ہے یا لندن جاتا ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے آپ کہتے تھے کہ کپتان ٹھیک ہو تو ٹیم ڈیلیور کرتی ہے مگر آج کہتے ہیں ناتجربہ کار ٹیم ملی،جھوٹ بولنے میں عمران خان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ حکومت ریفارمز کا دعویٰ کررہی تھی ،لوکل گورنمنٹ کہیں بھی نظر نہیں آرہی ،مجھے بزدار کے بارے میں عمران خان کے بیان پر تعجب ہوا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے بی آر ٹی، مالہ جبہہ، رنگ روڈ، چینی اسکیینڈل میں ملوث ہے ،خورشید شاہ بغیر کسی کیس کے سو سال سے قید ہیں ،اگر بلا تفریق احتساب ہو تو 90 فیصد کابینہ جیل میں جائے گی ۔