ترجمان پاک فوج

افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اثرات پاکستان آ سکتے ہیں،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(رپورٹنگ آن لائن)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے ڈی جی، میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی،افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اس کا سپل اوور پاکستان آ سکتا ہے، اپنی سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کر سکی،

افغانستان میں تمام دھڑے جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، امریکا نے جلد بازی میں انخلا کیا، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین کی آمد کا خدشہ بھی موجود ہے، بھارت بے بنیاد پروپیگنڈا کررہا ہے، بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے، دنیا افغانستان میں پاکستان کے امن عمل کوسراہتی ہے، پاکستان خلوص نیت سے اپنا کام کررہا ہے،

افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکستان کا کردار کلیدی رہا، افغان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے، پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا، انہوں نے کہا کہ ہم امن کے لیے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے،افغانستان سے کچھ خبریں آ رہی ہیں، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھنا ہو گا، اس وقت افغان فوج کی پیشرفت خاص نہیں،

اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے،انہوں نے کہا کہ افغان فوج کی تربیت پر کھربوں خرچ کیے گئے، ان کی اپنی فضائیہ بھی موجود ہے، افغان فوج کی تربیت پر امریکا کی جانب سے بڑی رقم خرچ کی گئی، افغان فوج کی لڑنے کی اپنی گنجائش تو ہے، افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2611کلو میٹر طویل بارڈر پر 90فیصد باڑ لگائی جا چکی ہے،

سرحد پر سکیورٹی تعینات ہے، افغانستان میں سول وار ہوتی ہے تو اس کا سپل آور پاکستان آ سکتا ہے، ہم نے پہلے ہی تیاری کی ہوئی ہے کیا کرنا ہے۔ افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظر تیاری کی ہے،میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مہاجرین کے آنے کا خدشہ ہے، وزارت داخلہ پہلے ہی پلاننگ کر چکی ہے وہ ہی اس پر مفصل بات کریں گے، ہم نے اپنی سر زمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینا، جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سے بھی ہونے چاہیے تھے،سرحد پر انتظامات دوسری طرف سے ایئر ٹائٹ نہیں رکھے گئے،نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بندوق فیصلہ نہیں کر سکتی، افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کر سکی،

افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، امریکا نے جلد بازی میں انخلا کیا، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین کی آمد کا خدشہ بھی موجود ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکی فوج کا 31اگست تک انخلا مکمل ہوجائے گا، ہم افغانستان میں ڈیڈلائن ختم کرانے کے لیے ایک حدتک جا سکتے ہیں،ہماری ایک حد ہے جوہوگا افغانستان کی اندرونی صورتحال کے تناظرمیں ہو گا،

افغان عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیسے حکومت بنانی ہے، پاکستان کو اکثر مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے،میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت بے بنیاد پروپیگنڈا کررہا ہے، بھارت اپنے پروپیگنڈے پر کسی کی توجہ حاصل نہیں کر پا رہا، بھارت دنیا کو بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے، دنیا افغانستان میں پاکستان کے امن عمل کوسراہتی ہے، پاکستان خلوص نیت سے اپنا کام کررہا ہے۔