اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن )وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک افغان تجارت و سرمایہ کاری فورم کا انعقاد خوش آئند ہے، کہ پاکستان اور افغانستان کے بہت پرانے روابط ہیں اور گزشتہ 40سال سے جاری انتشار سے افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا ہے۔
پاکستان افغانستان کی ہر حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے ۔خدشہ ہے پاکستان میں انتشار کیلئے افغان سر زمین استعمال کرے گا۔ پاک افغان تجارت وسرمایہ کاری فورم 2020 سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے کاروباری برادری کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہےں ، ہمارے روابط اور اس خطے کے افغانستان سے روابط صدیوں سے ہیں، افغانستان تقریباً 200سال تک مغل سلطنت کا حصہ تھا اور موجودہ پنجاب اور خیبر پختونخوا 60-70سال افغانستان میں درانی سلطنت کا حصہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے قبیلے نکل کر تجارت کے لیے کلکتہ تک جاتے تھے اور پاوندے افغان جہاد شروع سے پہلے تک وسط ایشیا اور بھارت سے تجارتی سامان لے کر آتے اور جاتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ افغانستان میں 40سال سے انتشار ہے جس کا افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا ہے خصوصاً گزشتہ 18سال کے دوران دہشت گردی کے نام پر بھی جنگ ہوئی اس سے بھی پاکستان کو افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ عمران خان نے کہا کہ انسان ماضی میں رہتا نہیں ہے بلکہ اس سے سیکھتا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بات کا احساس کریں کہ ہم نے ماضی میں کیا کھویا اور کیا پایا ہے اور اس سے سبق سیکھیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ ہے کہ کوئی بیرونی طاقت وہاں اثررسوخ حاصل نہیں کر سکتی بلکہ وہاں کے لوگ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں، وہاں بیرونی مداخلت کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے سیکھا ہے کہ افغانستان کے لوگ جسے منتخب کرنا چاہیں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے اور افغانستان کی جو بھی حکومت ہو گی، پاکستان اس کے ساتھ کام کرے گا او تعلقات مضبوط رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک بھارت ہم سے 7گنا بڑا ملک ہے، ان سے ہماری تین جنگیں ہو چکی ہیں اور 72سالوں میں مسلمانوں سے اتنی نفرت کرنے والی حکومت نہیں آئی جتنی موجود حکومت کرتی ہے ۔
خدشہ ہے بھارت پاکستان میں انتشار کیلئے افغان سر زمین استعمال کرے گا، بھارت سے دوستی کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے، بھارت نظریاتی طور پر ہمارے خلاف ہے