کراچی(رپورٹنگ آن لائن)حکومت پاکستان کے تصور کے مطابق ملک میں مکانات اور عمارات کی تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی خاطر بینک دولت پاکستان نے ڈویلپرز اور بلڈرز کو مارگیج قرضے اور فنانسنگ کی فراہمی کے حوالے سے بینکوں کے لیے لازمی ہدف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بینکوں کے لیے ضروری ہوگا کہ دسمبر 2021ء کے اختتام تک اپنے نجی شعبے کے قرضے میں ہاؤسنگ اور عمارات کی تعمیر کے قرضوں کے پورٹ فولیو کو بڑھا کر کم از کم 5 فیصد کر دیں۔شہریوں کی مکاناتی سہولتوں کی سالانہ اضافی طلب کو پورا کرنے میں نمایاں کمی کی وجہ سے گذشتہ کئی برسوں سے ملک میں ہاؤسنگ یونٹوں میں بہت کمی ہوچکی ہے۔ عام لوگوں کی رہائشی صورتِ حال میں بہتری لانے کے لیے اس خلا کو پْر کرنا ضروری ہی اور مکانات کی تعمیر کے درجنوں منسلکہ صنعتوں کے ساتھ روابط کی بنا پر ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بھی خاطر خواہ امکانات ہیں۔
تاہم اس کے لیے اس شعبے کی سرمایہ کاری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خاصی رقم کی فنانسنگ درکار ہے۔ پاکستان میں مارگیجز اور مکانات کی تعمیر کے لیے بینک فنانسنگ کی سطح جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے جو خطے کی پست ترین سطحوں میں سے ہے۔ بینک مختلف وجوہات کی بنا پر مارگیج فنانسنگ مہیا کرنے کے لیے گذشتہ کئی برسوں سے تذبذب کا شکار رہے ہیں۔ مکانات کی ضرورت اور معیشت میں اس کے کردار کے پیش نظر حکومتِ پاکستان کا مقصد آئندہ برسوں میں رہائشی یونٹوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ کرنا ہے اور اس نے حال ہی میں مارگیج اور تعمیراتی فنانسنگ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے عزم سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔اسٹیٹ بینک بھی مکانات اور عمارات کی تعمیراتی سرگرمیوں کی فنانسنگ میں اضافے کے حوالے سے اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کے لیے اہم متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے ساتھ متعدد اقدامات کررہا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی زیرصدارت اور چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (نیفڈا) ، کئی بینک صدور اور دیگر متعلقہ فریقوں کے نمائندگی کے ساتھ خصوصاً نیفڈا کے منصوبوں سے متعلق مسائل کے تصفیے اور فیصلوں پر فالو اپ کے لیے ہر ہفتے اجلاس منعقد کرتی ہے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی کی پانچ ذیلی کمیٹیاں الگ الگ مختلف فرائض نبھا رہی ہیں جن میں کئیآپریشنل سطح کے گروپ برق رفتاری سے کام کررہے ہیں۔آج کے اعلان میں لازمی اہداف جاری کرتے وقت بینکوں سے کہا گیا ہے کہ ان اہداف کو پورا کرنے کی خاطر اپنے انفراسٹرکچر اور استعداد کو مناسب طور پر ترقی دینے کے لیے تیاری کریں۔
اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ پندرہ ایام کار کے اندر اسٹیٹ بینک کو ایک ٹھوس لائحہ عمل پیش کریں جس میں سہ ماہی اہداف، مصنوعات کی تشکیل، میڈیا مہمیں، ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر کی ترقی اور عملے کی استعداد کاری اور دیگر شعبے شامل ہوں۔ بینکوں کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ستمبر 2020ء-04 سے ماہانہ بنیاد پر ان اہداف کے مطابق منظوریوں اور رقوم کے اجرا کے اعدادوشمار سے مطلع کریں۔
اسٹیٹ بینک سمجھتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کئی اقدامات ہاؤسنگ اور تعمیرات سے متعلقہ شعبوں کے لیے بینک فنانسنگ میں مدد دیں گے۔ ان میں قرقی کے قانون کی مناسب طور پر منظوری اور اس کا موثر نفاذ، اراضی اور جائیداد کے ریکارڈ کی خودکاری اور کمپیوٹرائزیشن، بینکوں کے قرضوں کے لیے درست ٹائیٹل میں سہولت اور مارگیجز کی تخلیق تکمیل میں صَرف ہونے والے وقت میں کمی،ڈویلپرز اور بلڈرز کے موزوں معیارات کو یقینی بنانے کے حوالیسے بینکوں کی تشویش دور کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ریرا) کا قیام اور جائیداد کی منتقلی سے متعلقہ ٹرانزیکشن لاگت میں کمی شامل ہیں۔