توانائی

اسٹیٹ بینک نے صاف توانائی کی پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لیے قابل تجدید ری فنانس اسکیم کا دائرہ کار بڑھا دیا

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)بینک دولت پاکستان نے ری فنانس اسکیم برائے قابل تجدید توانائی کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور شمسی اور ہوائی توانائی فروخت کرنے والی کمپنیوں کو اسکیم کی کٹیگری III کے تحت فنانسنگ کی اجازت دی ہے۔

متعلقہ فریقوں کی آراء کی روشنی میں فروخت کار?سپلائر?توانائی فروخت کرنے والی کمپنی کے قائم کردہ پراجیکٹ کا سائز ایک میگا واٹ سے بڑھا کر پانچ میگا واٹ کردیا گیا ہے۔ مجموعی فنانسنگ کی حد بھی ایک ارب روپے سے بڑھا کر دو ارب روپے کردی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی فنانسنگ اسکیم برائے قابل تجدید توانائی کا اعلان ملک میں توانائی کی قلت اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے جون 2016 میں کیا گیا تھا۔ اسکیم دو کٹیگریز پر مشتمل تھی: کٹیگری I ،ایک میگا واٹ سے 50میگا واٹ کے قابل تجدید برقی توانائی کے منصوبوں کے قیام کی فنانسنگ کے لیے تھی ، خواہ وہ بجلی اپنے استعمال کے لیے ہو یا نیشنل گرڈ کو فروخت کے لیے یا دونوں کے لیے۔

کٹیگری II ایک میگا واٹ تک کے گھریلو، زرعی، کمرشل یا صنعتی قرض لینے والوں کے لیے بجلی پیدا کرنے کے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی تنصیب کے لیے تھی، خواہ یہ بجلی اپنے استعمال کے لیے ہو یا نیٹ میٹرنگ کے تحت گرڈ?ڈسٹری بیوشن کمپنی کو فروخت کے لیے۔

بعد میں یکم جولائی 2019ء کو اسٹیٹ بینک نے ایک میگا واٹ تک کے ہوائی اور شمسی منصوبوں کی تنصیب پر فروخت کاروں ?سپلائرز کو فنانسنگ میں مدد دینے کے لیے ایک نئی کٹیگری III متعارف کرائی۔

اگست 2019ء میں اسٹیٹ بینک نے اس اسکیم کا شریعت سے ہم ا?ہنگ ورڑن بھی جاری کیا۔اسکیم متعارف کیے جانے کے بعد اس اسکیم کے تحت مجموعی واجب الادا فنانسنگ 217 منصوبوں کے لیے 15.6 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

یہ منصوبے 292 میگا واٹ توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ توقع ہے کہ اسکیم پر اس نظرثانی سے نہ صرف نئی مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاری اس شعبے میں ا?ئے گی بلکہ ملک میں صاف توانائی کی پیداوار کو فروغ حاصل ہوگا اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔#