کراچی(رپورٹنگ آن لائن)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سندھ کے انتظامی معاملات میں مداخلت نہ کرے، کل جوائنٹ سیشن کی تقریر میں غلط بیانی کی گئی، کچھ ناسمجھ، کم عقل لوگ سمجھتے ہیں جھوٹ بول کر حاوی ہوجائیں گے، کہتے ہیں کہ سندھ نے وفاق کے افسران کو روکا ہوا ہے۔
جمعرات کو سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت بیرون ممالک کو تو فائدہ پہچانا چاہتی ہے مگر اپنے کسانوں کو نہیں، ہم نے سندھ کے کسانوں کے فائدے کے لیے اقدامات کیے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ گندم میں خود کفیل ہوں، ہم گندم کی پیداوار کو بڑھانا چاہتے ہیں، ایندھن، کھاد اورزرعی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اس لئے آئندہ مالی سال کے لیے گندم کی قیمت 2200 روپے فی من مقرر کی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ افسران کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مشاورت ضروری تھی، وفاقی حکومت کو اپنا کام نہیں کرنا سب کام خوابوں میں ہورہے ہیں، وزیراعظم سے 3 سال میں 2،3 ملاقاتوں کے علاوہ کوئی مشاورت نہیں کی، وزیراعظم نے بنی گالا سے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر آنے اور شام 6 بجے واپس گھر جانے کیعلاوہ سارے اختیارات کسی اور کو دے رکھے ہیں۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت 48 افسران کی کمی ہے، سندھ میں فیڈریشن سے گریڈ 21 کے 16افسر چاہئیں، میں نے عدالت میں کہا تھا کہ ہمارے پاس افسران کی کمی ہے، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی نے مجھے بتایا ہی نہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سندھ نے وفاق کے افسران کو روکا ہوا ہے، واضح طور پر کہہ رہا ہوں یہ وفاق کے نہیں فیڈریشن کے افسران ہیں، فیڈریشن میں چاروں صوبے آتے ہیں،وفاق سندھ حکومت کو کام سے روکنا چاہتا ہے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سندھ کے انتظامی معاملات میں مداخلت نہ کرے، لڑنا ہے تو سندھ کابینہ سے لڑیں ان افسران کو خط لکھ کرتنگ نہ کریں۔
مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے کسی کو اختیار نہیں دیا، وہ مجھ سے بات کریں، جب بات حد سے بڑھ جاتی ہے تو پھر آپ ضرور جواب دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس 19 افسران ہیں، 48 افسران کی کمی ہے، شہزاد اکبر سے کہا ہے ہمیں افسر دیں، افسروں کی کمی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ میرپور خاص میں ہائیکورٹ کا سرکٹ بینچ قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، الیکشن قوانین میں ترمیم پر سندھ حکومت کو موقف دوں گا۔