اسلام ہائیکورٹ

اسلام ہائیکورٹ، مدینہ منورہ واقعہ کے بعد فواد چوہدری ودیگر پارلیمنٹرینز کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلا ت طلب

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے مدینہ منورہ واقعہ کے بعد فواد چوہدری سمیت دیگر پارلیمنٹرینز کے خلاف مقدمات اندراج کے خلاف درخواستوں میں ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ مدینہ منورہ میں پیش آنے والے واقعے کے خلاف پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف درج مقدمات سے متعلق کیس پر سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ سپیکر کی جانب سے کون آیا ہے؟، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق جو ممبر پارلیمنٹ بھی گرفتار ہو اسے اجلاس میں شرکت کی اجازت ہو گی۔شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپیکر کی اجازت کے بغیر کسی پارلیمنٹرین کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ تو بہت اچھے رولز بنائے ہیں،آپ کی پٹیشن پر تو رولز میں بھی ترمیم ہو گئی ہے،رولز میں ترمیم کے بعد پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اب کوئی حلقہ نمائندگی کے بغیر نہیں رہے گا،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت کی آبزرویشن آ جائے کہ ان رولز پر عمل درآمد کا پہرہ بھی دینا ہے،اس کورٹ نے آئین کی سربلندی کیلئے جو کام کیا اس پر ہم مشکور ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ صرف اس کورٹ نے نہیں، سب عدالتیں ایسا ہی کرتی ہیں،آئین اپنی جگہ ہے جس کا احترام کرنا چاہیے،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ججز نے تو آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ اسد قیصر صاحب جب سپیکر تھے تو ایک پٹیشن آئی تھی،ہم نے یہی کہا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی معاملہ زیر غور لا کر خود فیصلہ کریں گے، پروڈکشن آرڈر جاری کرنا اب سپیکر قومی اسمبلی کی صوابدید نہیں،عدالت توقع کرتی ہے کہ رولز میں ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائیگا،وفاقی حکومت یہ چیز کیسے روک سکتی ہے کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج نہ ہوں؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ پنجاب اور کے پی میں کوئی ایف آئی آر ہو تو وہ ہم سے تو نہیں پوچھیں گے،یہ اگر پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات کریں تو بہت ابھی بات ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ جیونیوز کے میر شکیل الرحمان پر توہین مذہب کے الزامات لگے، مقدمات درج ہوئے تھے،علی وزیر کے خلاف کتنے پرچے درج ہیں؟ پارلیمنٹرینز کو ان کے بارے میں آواز اٹھانی چاہیے،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ جو آواز اٹھائے شام کو وہ بھی اٹھایا جاتا ہے

،دوران سماعت فواد چوہدری سمیت دیگر ارکان اسمبلی کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیل عدالت میں پیش نہ کی جا سکی اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے آئندہ سماعت پر مقدمات کی تفصیل جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ وزارت داخلہ کو کیا ایشو ہے کہ وہ ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیل جمع کیوں نہیں کرا رہی؟،ان کے استعفے منظور نہیں ہوئے، استعفوں کی منظوری تک وہ ممبر پارلیمنٹ ہیں،فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایک اوپن اینڈڈ ایف آئی آر درج ہوئی جس میں پی ٹی آئی قیادت لکھ دیا گیا،پی ٹی آئی قیادت لکھ کر ایف آئی آر میں سب کو شامل کر لیا گیا،عدالت نے دو ہفتوں میں ملک بھر کے تھانوں میں پٹیشنرز کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔