اسلام آ باد(رپورٹنگ آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک کی 8 ہزار ایکڑ اراضی ملٹری ڈائریکٹوریٹ کو دینے کے نوٹیفکیشن پر نظرثانی کا حکم دے دیا اور ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں اراضی ملٹری ڈائریکٹوریٹ کو دینا غیرقانونی ہے۔ منگل کومارگلہ نیشنل پارک پرغیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے حکومت ماحولیاتی تبدیلی کا چرچا بہت کر رہی ہے لیکن نیشنل پارک بے یارو مدد گار ہے۔
یہاں کوئی رول آف لا نہیں ہے اور وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ ٹرائل فور فائیو اورسکستھ تک مرکوز ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ انوائرمنٹل ایجنسی مکمل بے یارو مدد گار ہے۔ سی ڈی اے صرف طاقت وروں کوسہولت دیتی آئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ8 ہزار ایکڑ ان کو دے دیا جن کو قانونی نہیں دے سکتے۔آرٹیکل 173 اور ملٹری لینڈ کے تحت صرف وفاقی حکومت جگہ لے سکتی ہے۔
پارک میں تباہی جاری ہے،کوئی غریب یا کمزور نہیں ، طاقت ور قبضے کر رہے ہیں اور پارک میں جو کچھ بچ گیا اس کا حکومت سروے کرائے اور ہر قسم کی تعمیرات روکے۔ عدالت نے منال ریسٹورنٹ کی پٹیشن واپس لینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منال کی کنسٹریکشن کسی کی خواہش پر کی گئی تھی یہ بھی ایک ہسٹری ہے۔ ہائیکورٹ نے معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجتے ہوئے سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔