اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) اسلام آبادہائی کورٹ نے لاپتہ شہری سلمان فاروق کی بازیابی سے متعلق رپورٹ جمع نہ کرانے پر سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر اور آئی جی اسلام آباد پولیس عامر ذوالفقار سمیت ایس پی انویسٹی گیسشن اورمتعلقہ ایس ایچ او پر بیس بیس لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ایک اور لاپتہ شہری کی جبری گمشدگی کیخلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس د ئیے کہ جب پوری ریاست ایک شہری کی تلاش میں ناکام ہے تو عدالت کیا کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کو جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے علاقے لوئی بھیر سے لاپتہ شخص سلمان فاروقی کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی تو وزارت داخلہ اوراسلام آباد پولیس کے نمائندہ افسر عدالت میں پیش ہوئے، لاپتہ شخص سے متعلق رپورٹ جمع نہ کرانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اس موقع پر نمائندہ پولیس نے جواب جمع کرنے کے لئے مزید وقت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے مگر رپورٹ ابھی تیار نہیں ہے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ سے لوگوں کی ذاتی تصاویر واٹس ایپ کردیتے ہیں،
اس پر آپ لوگوں کی نظر ہوتی ہے، سیف سٹی پروجیکٹ کے ہوتے ہوئے بندے کو اٹھایا جاتا ہے اور آپ لوگوں کو کچھ نظر نہیں آتا، پولیس کے علاوہ کسی ایجنسی کو کسی شخص کو اٹھانے کی اجازت نہیں،عدالت نے رپورٹ جمع نہ کرانے پر سیکریٹری وزارتِ داخلہ نسیم یوسف کھوکھر، آئی جی اسلام آباد پولیس عامر ذوالفقار، ایس پی انویسٹیگیشن مصطفی تنویر اور متعلقہ ایس ایچ او شیر زمان کو 20، 20لاکھ جرمانہ اور محکمانہ کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی،
دوسری جانب پانچ سال سے لاپتہ شہری عمران خان کی جبری گمشدگی کے خلاف والدہ نسرین بیگم کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی، چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ اس کیس کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے ، تحقیقات کیلئے مزید وقت درکار ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ شخص تو ابھی تک نہیں ملا، ریاست ایک لاپتہ شہری کی بازیابی میں ناکام ہوگئی جب ریاست ہی ناکام ہوجائے تو عدالت کیا کرسکتی ہے، کیس کی سماعت گیارہ اگست تک ملتوی کردی گئی۔